رسائی کے لنکس

پاکستان کے نوجوانوں کو ملک کے اداروں پر کتنا اعتماد ہے؟


پاکستانی نوجوانوں کی اکثریت فوج اور سپریم کورٹ پر اعتماد کرتی ہے جب کہ پارلیمان اور وفاقی حکومت پر اعتماد کرنے والے نوجوانوں کی شرح ان کے مقابلے میں کم ہے۔

وائس آف امریکہ کے یوتھ سروے میں پاکستان میں 18 سے 34 برس کی عمر کے افراد سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ انہیں کس ادارے پر کتنا اعتماد ہے؟

سروے کے مطابق 74 فی صد نوجوان پاکستان کی فوج پر اعتماد کرتے ہیں۔ ہر 10 میں سے پانچ نوجوانوں کو سیاسی جماعتوں پر اعتماد ہے۔

سروے میں شامل ہر پانچ میں سے تین نوجوانوں نے سپریم کورٹ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔

نوجوانوں کو سب سے کم اعتماد الیکشن کمیشن پر ہے جسے صرف 42 فی صد نے قابلِ اعتماد ٹھہرایا۔

پارلیمان پر اعتماد کم کیوں؟

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فوج پر اعتماد کا اظہار کوئی حیرت کی بات نہیں کیوں کہ لوگوں کا فوج پر بطور ادارہ اعتماد آمریت کے دور میں بھی کم نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان اور سیاسی جماعتوں پر نوجوانوں کا اعتماد کم ہونے کی ایک بڑی وجہ گزشتہ چند برسوں کے دوران پیش آنے والے واقعات ہو سکتے ہیں جن سے ان کے بقول پارلیمان کی توقیر میں کمی ہوئی۔

سلیم بخاری کہتے ہیں کہ پاکستان میں پارلیمان اور سیاست دانوں کی توقیر کم کرنے کی دانستہ اور غیر دانستہ کوششیں بھی ہوتی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے حالیہ برسوں میں کافی قانون سازی کی ہے۔ یہ الگ بحث ہے کہ قانون سازی درست تھی یا غلط، لیکن پارلیمان نے اپنی بنیادی ذمے داری انجام دی ہے۔ البتہ معاشی چیلنجز اس قدر رہے کہ سیاسی اداروں اور جماعتوں پر نوجوانوں کا اعتماد پھر بھی بحال نہیں ہو سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے بعد جو بھی جماعت اقتدار میں آئے گی اس کا سب سے بڑا کام اور چیلنج یہی ہوگا کہ وہ نوجوانوں کے خدشات دور کرے اور انہیں مرکزی دھارے میں لائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر نوجوانوں کو مخالف جماعت کا حامی سمجھتے ہوئے اہمیت نہیں دی گئی تو نوجوانوں کے پارلیمان پر عدم اعتماد میں اضافہ ہوگا جو بہر حال جمہوریت کے لیے اچھا نہیں۔

میڈیا پر 54 فی صد نوجوانوں کا اعتماد

نوجوانوں کے میڈیا پر اعتماد سے متعلق سلیم بخاری کہتے ہیں کہ 54 فی صد نوجوانوں کا اب بھی میڈیا پر اعتماد کا اظہار حیرت انگیز ہونے کے ساتھ ساتھ خوش آئند بھی ہے۔

ان کے بقول نوجوانوں کی اکثریت تو اب مین اسٹریم میڈیا کے مقابلے میں سوشل میڈیا پر یقین رکھتی ہے۔ مین اسٹریم میڈیا کی اپنی حدود و قیود ہیں اور اسے جزوی طور پر کنٹرول بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیا اداروں کے مالکان کی بھی ترجیحات اور مفادات ہیں جس نے مین اسٹریم میڈیا کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔

وائس آف امریکہ اور اپسوس کے اس سروے کے لیے 18 سے 34 سال کے 2050 افراد سے فون پر رابطہ کرکے تین سے 12 جنوری 2024 کے درمیان رائے لی گئی تھی۔ سروے کے نتائج میں غلطی کا امکان (مارجن آف ایرر) +/- دو فی صد ہے۔

وائس آف امریکہ کا یہ سروے سائنسی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ سائنٹیفک سرویز کے نتائج عام تاثر اور میڈیا یا سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی مقبول آرا سے مختلف ہوسکتے ہیں۔ ان سرویز کے نتائج کا انحصار سوالوں کی ترتیب اور ان کے پوچھے جانے کے انداز، سروے کے طریقۂ کار اور جواب دینے والوں کے انتخاب پر بھی ہوتا ہے۔ سروے کے بارے میں مزید جاننے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔

XS
SM
MD
LG