معین الدین چشتی کی درگاہ پر فلمی ستاروں کی حاضری

اجمیر شریف

پچھلے دنوں فلمی ستاروں کی آمد پر درگاہ کے سجادہ نشین کے تنقیدی بیان کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ فلمی ستاروں کو درگاہ پر آنا چاہئیے یا نہیں
بھارتی شہر اجمیر میں واقع معین الدین چشتی کی درگاہ پر عام آدمی تو حاضری دیتے ہی ہیں بالی ووڈ ستاروں کا وہاں آنا جانا بھی عام بات ہے۔

مگر پچھلے دنوں فلمی ستاروں کی آمد پر درگاہ کے سجادہ نشین کے تنقیدی بیان کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ فلمی ستاروں کو درگاہ پر آنا چاہئیے یا نہیں؟ اس حوالے سے بھارتی اخبارات کیا کہتے ہیں ، دلچسپی کی غرض سے ذیل میں ملاحظہ کیجئے:


بھارتی ریاست راجستھا ن کے شہر اجمیر کی ایک اہم وجہ شہرت حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ ہے۔ کیا عام اور کیا خاص سبھی دعائیں اور منتیں ماننے کے لئے درگاہ پر حاضری دیتے ہیں اور یہ سلسلہ سالہاسال سےجاری ہے۔ درگاہ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں مانگی گئی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ اسی لئے بگ بی امیتابھ بچن سے لے کر کترینہ کیف تک بے شمار بالی وڈ اسٹارز اپنی فلموں کی کامیابی کے لئے باقاعدگی سے درگاہ پر آکر چڑھاوے چڑھاتے اور منتیں مانتے ہیں ۔

اب تک تو سب ٹھیک چل رہا تھا کہ اچانک درگاہ کے سجادہ نشین زین العابدین علی خان کی جانب سے حال ہی میں ایک بیان آیا جس میں شوبز سے تعلق رکھنے والی ہستیوں کی درگاہ پر آمد کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بیان کا آنا تھا کہ اس کی مخالفت میں جوابی حملوں کا تابڑ توڑ سلسلہ شروع ہو گیا جس میں سجادہ نشین صاحب کو ہدف بنایا گیا۔
خواجہ جی فلمیں ہٹ کرانے کے لیے نہیں بیٹھے: سجادہ نشین
مزار پر فلموں کی سی ڈیز رکھنا غلط ہے:
سجادہ نشین کا جو بیان سامنے آیا اس میں ان کا کہنا تھا کہ مزار ایک مقدس جگہ ہے۔ اسے کسی بھی ایسی چیز کے لئے استعمال کرنا غلط ہے جو اسلام میں منع ہے۔اسلام میں ناچ گانا اور فلمیں منع ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کل کا سینما غیر اخلاقی اقدار کو فروغ دے رہا ہے۔ فلموں میں ہر طرح کے سین شامل ہوتے ہیں۔ فلمی ستارے آتے تو ہیں درگاہ پر دعا کرنے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنی فلم کی پروموشن بھی کر جاتے ہیں جس کی اجازت مقدس جگہ پر نہیں دی جا سکتی۔

ابھی اس بیان پر لوگوں کا ردعمل آ ہی رہا تھا کہ زین العابدین علی خان نے اپنے ہی بیان کی وضاحت میں ایک اور بیان داغ دیا جس میں ان کا کہنا تھا”’فلمی ستارے آئیں۔ سو بار آئیں۔ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں مگر وہ اپنی فلم ہٹ کرانے کے لئے منت ماننے درگاہ پر آتے ہیں اور جاتے جاتے فلم کی سی ڈیز درگاہ پر چھوڑ جاتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔ ہمیں کیا پتہ فلم میں کیا ہے کیا نہیں؟ فلم ہٹ کرانے کے لئے کس قسم کے سین اس میں شامل کئے گئے ہیں۔ ا ب اس طرح کی فلم کے لئے درگاہ پر آکر دعائیں کرناقابل قبول نہیں۔خواجہ جی فلمیں ہٹ کرانے کے لئے نہیں بیٹھے‘ ‘

کوئی عام آدمی ہو یا مشہور سب دعا کی غرض سے درگاہ آتے ہیںٕ: خادم

جب سجادہ نشین سے ہمیش ریشمیا کے برقع او ر کترینہ کیف کے اسکرٹ پہن کر درگاہ پر آنے کی بات کی گئی تو ان کا موقف تھا کہ یہ ستارے فلموں کی ریلیز سے قبل شنکراچاریہ یا کسی گردوارے کیوں نہیں جاتے۔ یہاں آکر پبلسٹی کے لئے وہ یہ سب کرتے ہیں۔ وہ مقدس مقام پر مشہوری لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس قسم کے بیانات کے بعد ردعمل آنا تو ایک لازمی سی بات تھی۔

اس مسئلے پر درگاہ کے خادم قطب الدین سخی نے زین العابدین علی خان سے اختلاف کا اظہار ان اس طرح کیا۔’کوئی عام آدمی ہو یا مشہور۔سب دعا کے لئے درگاہ پر آتے ہیں۔ شہرت اور پبلسٹی حاصل کرنے نہیں۔ جو لوگ فلمی ستاروں کی درگاہ آمد پرپابندی لگانے کی باتیں کر رہے ہیں انہیں ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔بالی وڈ کے ستارے پچھلے تئیس سالوں سے منت مانگنے اور خواجہ صاحب کی دعائیں لینے درگاہ آرہے ہیں۔ان میں سے کسی کا مقصد بھی شہرت حاصل کرنا نہیں ہوتا۔


وینا ملک جنہوں نے اپنے دوست اشمت پٹیل کے ساتھ درگاہ پر حاضری دی تھی درگاہ کے بارے میں چھڑی بحث پر اپنے خیالا ت کچھ یوں بیان کئے۔’یہ بالکل غلط ہے۔ ایکٹرز بھی انسان ہوتے ہیں۔ ان پر اجمیر شریف آنے پر پابندی لگانے کا کیا مطلب ہے؟ سب کو دعا لینے کا پورا حق ہے۔ اگر کوئی اپنی سلامتی کے لئے دعا کرتا ہے تو اس میں کیا ہرج ہی‘؟