شام: درعا میں خونریزی، سینکڑوں افراد ہلاک

Syria

گذشتہ پانچ دِنوں کے دوران دمشق کے قریب واقع قصبے میں ہلاک کیے گئے افراد کی تعداد کم ازکم 320 ہوگئی ہے
شام کے لوگ اتوار کے روز ہلاک ہونے والے درجنوں افراد کی تجہیز و تکفین میں مصروف رہے، جب کہ سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ گذشتہ پانچ دِنوں کے دوران دمشق کے قریب واقع ایک قصبے میں ہلاک کیے گئے افراد کی تعداد کم ازکم 320ہوگئی ہے۔

دمشق کے ساتھ والے شہر درعا میں حکومتی فوج باغیوں کو کچلنے کی پُر تشدد کارروائی کرتی رہی۔ سرگرم کارکنوں نے اتوار کے روز بتایا کہ 200لاشوں کی شناخت کی جاچکی ہے۔

اُنھوں نے مزید بتایا کہ یہ لوگ گولہ باری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے، یا فوج کی طرف سے گھر گھر جاکر تلاشی لینے کےوقت مارے گئے یا پھر شہریوں کو پھانسیاں دینے کے واقعات میں ہلاک ہوئے۔


دریں اثنا، شام کے نائب صدر فاروق الشرع کئی ہفتوں کے بعد پہلی بار پبلک میں نظر آئے، جس سے یہ افواہیں ختم ہوئیں کہ وہ صدر بشار الاسد کی شورش زدہ حکومت سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔

تہتر برس کے سنی مسلمان نے اتوار کے روز دمشق آنے والے ایک سینئر ایرانی عہدے دار سے ملاقات کی۔ الشرع پچھلی بار 18جولائی کے دھماکے میں ہلاک ہونے والے سکیورٹی عہدے داروں کی تدفین کے وقت دکھائی دیے تھے۔

حالیہ مہینوں کے دوران کئی ایک اعلیٰ سطح کے عہدے دار اسد حکومت سے منحرف ہوئے ہیں۔ یہ افواہ گردش کر رہی تھی کہ الشرع نے اردن میں پناہ لےرکھی ہے، حالانکہ حکومت اس بات کی تردید کرتی رہی ہے۔