رمشا کو شدید خطرہ لاحق ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

فائل

انسانی حقوق کے گروپ نے جمعے کو کہا کہ 14سالہ رمشا مسیح کو ضمانت پر رہا ئی ایک حوصلہ بخش اقدام ہے۔ تاہم، ایمنسٹی نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کو فوری طور پر توہینِ مذہب سے متعلق قوانین میں اصلاحات لانی چاہئیں
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دماغی طور پر پسماندہ عیسائی لڑکی کو، جس پر پاکستان میں توہین مذہب کا الزام ہے، اب بھی شدید خطرے میں ہے،حالانکہ ایک جج نے اُن کی جیل سےرہائی کے احکامات جاری کیےہیں۔

انسانی حقوق کے گروپ نے جمعے کو کہا کہ 14سالہ رمشا مسیح کو ضمانت پر رہا ئی ایک حوصلہ بخش اقدام ہے۔ تاہم، ایمنسٹی نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کو فوری طور پر توہینِ مذہب سے متعلق قوانین میں اصلاحات لانی چاہئیں۔

اُس کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین تنازعات کا تصفیہ کرنےیا نجی شہریوں کو معاملات اپنے ہاتھ میں لینےکی اجازت کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے۔

رمشا نے اسلام آباد کی جیل میں تین ہفتے گزارے ہیں جِس سے قبل ہمسایوں نے اُن پر قرآن مجید کے اوراق نذر آتش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

جج محمد اعظم خان نے اپنے فیصلے کے حق میں وجوہات بیان نہیں کیں۔ تاہم گذشتہ ہفتےپولیس نےایک امام مسجدکو گرفتار کیا ہے جن کی مسجد کے اراکین نے اُن پر الزام لگایا تھاکہ اُنھوں نے اُس لڑکی سے متعلق ثبوت میں ردو بدل کی ہے، جب کہ دیگر مولویوں نے اُن کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

قومی یکجہتی سے متعلق پاکستانی وزیر نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے سے سچ کی فتح ہوئی ہے۔

رمشا کے وکلا نے دلیل دی ہےکہ لڑکی ذہنی پسماندگی کی شکار ہے جِس کے باعث اُن کی ذہنی صلاحیتیں کمزور ہو گئی ہیں۔

مسلمان اکثریت والے ملک پاکستان میں توہین مذہب کے بارے میں دنیا کی سخت ترین سزائیں موجود ہیں۔

رمشا کےمتعدد عیسائی ہمسائے مسلمانوں کی طرف سے بدلے کے خوف کے باعث علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔