پاکستانی ٹیم کی ٹیسٹ رینکنگ میں بھی تنزلی

پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کرنے کے بعد جنوبی افریقہ آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دوسری پوزیشن پر آگئی ہےجبکہ پاکستان ایک درجہ تنزلی کے بعد ساتویں نمبر پر آگیا ہے۔

پاکستان نے سیریز کا آغاز 92 پوائنٹس کے ساتھ کیا تھا لیکن اب اُس کے 88 پوائنٹس ہیں جو سری لنکا سے 3پوائنٹس کم ہیں۔

تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ میں پروٹیزنے پاکستان کو 107 رنز سے شکست دے کر سیریز میں تین صفر سے کلین سوئپ کیا تھا۔ سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان مسلسل دوسری سیریز ہار اہے۔ اس سے قبل نیوزی لینڈ نے پاکستان کو دو، ایک سے شکست دی تھی۔

بیٹسمین کی ناکامی کے ساتھ ساتھ سیریز میں کوئی بھی پاکستانی بولر میچ وننگ پرفارمنس نہ دے سکا تاہم محمد عامر پاکستان کے سب سے کامیاب بولر رہے۔ انہوں نے23 اعشاریہ 58 کی اوسط سے مجموعی طور پر 12 وکٹیں لیں، کسی بھی اننگز میں اُن کی سب سے اچھی بولنگ سینچورین ٹیسٹ میں 62رنز کے عوض 4 وکٹ رہی جبکہ شاہین شاہ آفریدی نے بھی اسی ٹیسٹ میں 64رنز دے کر 4کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔

جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین نے بھی سیریزمیں 12 وکٹیں لیں لیکن ان کا اوسط 25اعشاریہ 41 رہا جبکہ اولیویئر 24 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ پر رہےجبکہ کاگیسو ربادا نے 17 وکٹیں لیں۔

شاہین شاہ آفریدی نے دو ٹیسٹ کھیل کر 9، فہیم اشرف نے ایک ٹیسٹ کھیل کر6، حسن علی نے 2 ٹیسٹ کھیل کر 6، محمد عباس نے دو ٹیسٹ کھیل کر 5، شاداب خان نے ایک ٹیسٹ کھیل کر 4، شان مسعود نے تین ٹیسٹ میچوں میں 2 جبکہ یاسر شاہ نے دو ٹیسٹ میچوں میں صرف ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان کے بیٹسمینوں میں سب سے اچھی پرفارمنس شان مسعود کی رہی اور وہ جنوبی افریقہ کے کوئنٹن ڈی کوک کے 251 رنز کے بعد دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین رہے۔ انہوں نے 38 کی اوسط سے 228 رنز بنائے۔ شان مسعود کا کسی بھی اننگز میں زیادہ سے زیادہ اسکور 65رنز رہا۔

بابر اعظم نے 36 اعشاریہ 83 کی اوسط سے 221 رنز بنائے، اُن کا سب سے زیادہ انفرادی اسکور 72 رنز رہا۔

بابر اعظم کے بعد اسد شفیق نے مجموعی طور پر 186رنز اسکور کیے، اُن کا اوسط 31 رنز رہا جبکہ کسی بھی اننگز میں انہوں نے سب سے زیادہ 88 رنز بنائے۔

امام الحق نے 24 اعشاریہ 83 کی اوسط سےمجموعی طور پر 149رنز بناسکے، اُن کا زیادہ سے زیادہ اسکور 57رنز رہا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں کپتانی سے متعلق تنقید کی زد میں آئے ہوئے سرفراز احمد بیٹنگ میں بھی ناکام رہے اور 18 اعشاریہ 66 کی اوسط سے 112 رنز بناسکے۔ انہوں نے سب سے طویل اننگز 56 رنز کی کھیلی۔

سرفراز احمد کی وکٹ کے پیچھے کارکردگی شاندار رہی اور تین میچز کی سیریز میں مجموعی طور پر 19 شکار کرکے ریکارڈ بنایا جس میں 18 کیچ اور ایک اسٹمپ شامل ہے۔

اظہر علی نے چھ اننگز میں 9 اعشاریہ 8 کی اوسط سے مجموعی طور پر59 رنز بنائے۔ فخرزمان نے دو ٹیسٹ میچوں میں 8 کی اوسط سے کُل 32 رنز اسکور کیے۔

ٹاپ اور مڈل آرڈر بیٹسمینوں کی ناقص پرفارمنس کی وجہ سے پاکستان ٹیم نے تین ٹیسٹ میچز کی 6اننگز میں216 کی اوسط سے مجموعی طورپر 1300 رنز بنائے اور صرف دو مرتبہ 200 کا ہندسہ عبورکیا۔ کیپ ٹاؤن اور جوہانسبرگ میں بالترتیب 294 اور 273رنز بنے جبکہ باقی اننگز میں پاکستانی ٹیم نے190، 185، 181 اور 177رنز بنائے۔