نوبیل انعام یافتہ پاکستانی خاتون ملالہ یوسف زئی کے برطانوی فیشن میگزین 'برٹش ووگ' کے انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
ملالہ یوسف زئی برطانوی فیشن میگزین برٹش ووگ کے جولائی میں شائع ہونے والے شمارے کے سرورق پر نظر آئیں گی۔
'برٹش ووگ' کی سرِ ورق کی زینت بننے کے موقع پر میگزین میں ملالہ کا ایک تفصیلی انٹرویو بھی شائع ہوا ہے۔
ملالہ نے اس انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ شادی کرنا کیوں ضروری ہے؟ صرف پارٹنر شپ کیوں نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ اس بات سے بالکل اتفاق نہیں کرتیں۔ ملالہ کے بقول میری ماں کہتی ہیں، ایسی بات کہنے کی جرات بھی مت کرنا۔ تمہیں شادی کرنا ہو گی۔ شادی خوبصورت رشتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے دوسرے برس تک ان کا خیال تھا کہ وہ کبھی شادی نہیں کریں گی۔
ملالہ یوسف زئی کا انٹرویو سامنے آنے کے بعد جمعرات کو پاکستان میں 'ملالہ' کے نام سے ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کے انٹرویو پر ملے جلے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
My most favourite part from her terrific interview! Stay self-confident, assured, bold, unconventional and fierce like this forever @Malala @BritishVogue Every young girl, every woman needs to question and understand this! pic.twitter.com/hQYQJXdeP5
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) June 2, 2021
نیوز اینکر غریدہ فاروقی نے ملالہ کے انٹرویو کا حصہ (جس میں ملالہ نے شادی سے متعلق بات چیت کی تھی) شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس انٹرویو کا میرا سب سے پسندیدہ حصہ۔
غریدہ فاروقی نے کہا کہ ہمیشہ اسی طرح خود اعتماد، جرات مند اور غیر روایتی رہو۔ ہر نوجوان لڑکی اور خاتون کو سوال کرنے اور اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
If all the energy consumed in hate towards Malala could generate power , we would become khud-kafeel in electricity, even export it too.
— Maria Memon (@Maria_Memon) June 3, 2021
نیوز اینکر ماریہ میمن نے کہا ہے کہ "اگر ملالہ کے لیے نفرت کا اظہار کرنے والی تمام 'توانائی' کو جمع کیا جائے تو ہم بجلی بنانے میں خود کفیل ہونے کے ساتھ ساتھ اسے برآمد بھی کر سکیں گے۔"
Malala is on the cover of British Vogue while her haters are anxiously spitting hate on social media. Naseeb apna apna.
— Saadia Ahmed (@khwamkhwah) June 2, 2021
مصنفہ اور وی لاگر سعدیہ احمد کا کہنا ہے کہ "ملالہ برٹش ووگ کے سرورق کی زینت بنی ہیں اور ان سے نفرت کرنے والے سوشل میڈیا پر نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔" نصیب اپنا اپنا۔
ایک طرف ملالہ کے اس انٹرویو کو صارفین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے اور وہیں چند صارف ایسے بھی ہیں جو انٹرویو میں ملالہ کے بیان سے اختلاف رکھتے ہیں۔
پاکستان کی مشہور ماڈل اور متعدد ٹی وی شوز کی میزبانی کرنے والی متھیرا نے بھی ملالہ کے انٹرویو پر ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
متھیرا نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اسٹوری شیئر کی جس میں انہوں نے ملالہ یوسف زئی کے میگزین کے سرورق کی زینت بننے کو سراہا اور ساتھ ہی کہا کہ "ہمیں اس نسل کو یہ سکھانے کی کوشش کرنی ہے کہ نکاح کرنا سنت ہے۔ یہ صرف کاغذات پر دستخط کرنے کی بات نہیں۔"
ان کے بقول نکاح کا مطلب عبادت اور درست طریقے سے زندگی کی نئی شروعات کرنا ہے۔
متھیرا نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ زبردستی شادی کرنا غلط ہے۔ کم عمری میں شادی کرنا بھی درست نہیں لیکن نکاح کرنا بہترین عمل ہے۔
انہوں نے ملالہ یوسف زئی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو لگتا ہے زندگی میں کسی کو بطور پارٹنر شامل کرنا اچھا ہے تو آپ اسے حلال طریقے سے حاصل کر کے اپنا مستقبل بہتر بنا سکتی ہیں۔
ماڈل و میزبان متھیرا نے اپنے انسٹاگرام پر ایک اور اسٹوری بھی شیئر کی جس میں انہوں نے کہا کہ "میں جتنی بھی ماڈرن کیوں نہ ہوں ہمیشہ اپنی اولاد کو نکاح کرنے کی ہی ترغیب دوں گی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی اولاد کو یہ ترغیب دیں گی کہ شادی کرنا ایک خوش گوار فیصلہ ہے۔
متھیرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ خود طلاق یافتہ ہیں لیکن اس کے باوجود وہ شادی کرنے پر یقین رکھتی ہوں۔ شاید صحیح انسان ملنے پر وہ دوبارہ بھی شادی کر سکتی ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین ملالہ کے 'پارٹنر شپ' کے بیان پر تنقید کر رہے ہیں۔
Malala should have asked this question from her parents Why they didn’t chose partnership over marriage. #Malala #bigdrama pic.twitter.com/Y2QO7Q52Xe
— Waqas Muslim🥀 (@khqn_waqas) June 3, 2021
وقاص نامی صارف کا کہنا ہے کہ "ملالہ کو اپنے والدین سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ انہوں نے شادی کے بجائے پارٹنر شپ کا انتخاب کیوں نہیں کیا۔"
I am proud of myself that I do not support #Malala pic.twitter.com/tw1eHx7SWN
— XarMad Tweets (@XarMad_Official) June 2, 2021
ایک اور صارف نے کہا کہ "مجھے خود پر فخر ہے کہ میں ملالہ کی حمایت نہیں کرتا۔"
I really feel ashamed that she is Pakistani 😑#Malala pic.twitter.com/TJDDyqSsoe
— T O O B A 🦋 (@LazyEngr9) June 3, 2021
طوبیٰ نامی صارف کا کہنا ہے کہ "ملالہ کے پاکستانی ہونے پر بے حد شرم محسوس کر رہی ہے۔"
یاد رہے کہ ملالہ یوسف زئی کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے علاقے سوات سے ہے۔ ملالہ یوسف زئی پر 2012 میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کے سر پر گولی لگنے وہ شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔
اس واقعے کے بعد ملالہ یوسف زئی علاج کے لیے لندن چلی گئی تھیں اور انہوں نے وہیں سکونت اختیار کر لی تھی۔
ملالہ 2014 میں نوبیل انعام جیتنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت بنی تھیں۔ اس وقت ملالہ کی عمر 17 برس تھی۔
ملالہ نے گزشتہ برس جون میں آکسفرڈ یونیورسٹی سے گریجویشن بھی مکمل کر لی تھی۔