گوادر اور گردونواح میں پینے کے صاف پانی کی کمیابی

اس ساحلی شہر میں زیر زمین پانی میں نمک کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث یہ پینے کے قابل نہیں جس سے شہر اور اس کے قرب و جوار میں آباد ڈھائی لاکھ آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پینے کے صاف پانی کی کمی کا مسئلہ اس حد تک شدت اختیار کر گیا ہے کہ یہاں سے لوگوں کی نقل مکانی کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

گوادر کے ایک شہری اللہ بخش نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس ساحلی شہر کے قریب بنائے گئے آکڑا ڈیم کے خشک ہو جانے کی وجہ سے گزشتہ کئی ماہ سے مختلف علاقوں جیونی، پیشوکان، سوربند اور نگور کے کئی دیہاتوں کو پانی کی فراہمی بند ہو چکی ہے۔

ان کے بقول اس وقت شہر میں صاف پانی کا ایک ٹینکر دس ہزار روپے میں دستیاب ہے جب کہ مقامی انتظامیہ کے کی طرف سے کی جانے والی کوششیں بھی شہریوں کی ضروریات پوری کرنے میں کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔

"صرف گوادر شہر کی پانی کی ضرورت 33 لاکھ گیلن یومیہ ہے لیکن اس وقت ٹینکروں کے ذریعے ڈھائی سے تین لاکھ گیلن سپلائی ہو رہا ہے ابھی آپ خود اندازہ لگا لیکن کہ کہاں 33 لاکھ اور کہاں ڈھائی سے تین لاکھ گیلن۔"

انتظامیہ یہ پانی گوادر سے 120 کلومیٹر دور ٹینکروں کے ذریعے سپلائی کر رہی ہے۔

گوادر کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید ابڑو کہتے ہیں کہ پانی کے بحران کی وجہ بارشوں کا نہ ہونا ہے اور اسی بنا پر شہر کے قریب واقع دونوں ڈیم بھی خشک ہو چکے ہیں۔

"ٹینکرز کے ذریعے فی الحال پانی پہنچا رہے ہیں اور دو ڈیموں پر ہمارا جو کام چل رہ ہے ایک شادی کور ڈیم اور ایک ہے سوا ڈیم، وہ بھی نوے فیصد مکمل ہو چکا ہے۔۔۔بارشوں کا موسم ہے تو امید کرتے ہیں کہ اسی مہینے میں اگر بارش ہو جائے تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔"

اس ساحلی شہر میں زیر زمین پانی میں نمک کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث یہ پینے کے قابل نہیں جس سے شہر اور اس کے قرب و جوار میں آباد ڈھائی لاکھ آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ گوادر میں جدید بندرگاہ کا کام مکمل ہو چکا ہے جب کہ 46 ارب ڈالر کی لاگت سے چین کے شہر کاشغر کو اس پاکستانی شہر ملانے کے منصوبے کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔

ایک دہائی قبل مرکزی حکومت نے سمندر کا پانی صاف کر کے پینے کے قابل بنانے کے دو منصوبوں پر کام شروع کیا تھا لیکن یہ ابھی تک پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے ہیں۔

دریں اثناء پاکستان کی بحریہ نے گوادر کے شہریوں کو درپیش پانی کی شدید قلت دور کرنے کے لیے 385 ٹن پینے کا پانی روانہ کیا ہے۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق پانی کی فراہمی کا یہ سلسلہ موجودہ صورتحال کیبہتری تک جاری رہے گا۔