پاپوا نیو گنی: آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے بعد 15 سو افراد کا انخلا

انڈونیشیا، آسٹریلیا، پاپوا نیو گنی کا نقشہ

بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس یعنی ہلال احمر نے اتوار کو کہا کہ پاپوا نیو گنی کے مشرقی ساحل کے شمال میں واقع ایک جزیر ے میں آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے کی وجہ سےتقریبا ً 15 سو افراد کو وہاں سے دوسری جگہ منتقل کرنا پڑا ہے۔

پاپوا نیو گنی کے ساحل سے 24 کلومیٹر شمال میں واقع، کادووار کے جزیرے پر ایک آتش فشاں پہاڑ سے 5 جنوری کو لاوا باہر بہنا شروع ہوا اور اس کی وجہ سے کادووار کے 590 مکینوں کو بلپ کے قریبی جزیرے منتقل کرنا پڑا۔

آتش فشاں پہاڑ سے کئی دنوں تک سیال راکھ بہتی رہی جس کے بعد جمعہ کو آتش فشان پہاڑ دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس کے بعد پاپوا نیو گنی کی حکومت نے بلپ کے جزیرے سے بھی لوگوں کے انخلا کا فیصلہ کیا کیونکہ اس جزیرے کے لوگوں کو بھی آتش فشاں کے پھٹنے سے خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔

پاپوا نیو گنی کے دارالحکومت پورٹ مورس بی سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ریڈ کراس کے جنرل سیکرٹری اویناما روا نے کہا کہ جن لوگوں کا ان جزیروں سے انخلا کیا گیا انہیں اب پاپوا نیو گنی کی سرزمین پر منتقل کیا جارہا ہے اور بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے ان افراد کی مدد کے لیے 26 ہزار ڈالر سے زائد کی اعانت فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "جیسے ہی یہ آتش فشاں پہاڑ پھٹا وہاں کے لوگوں نے فوری طور پر اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے نکل پڑے۔ اس لیے انہیں خوراک، پانی اور کپڑوں اور عارضی پناہ گاہ کی ضرورت ہے۔"

دوسری طرف آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولی بشپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ آسٹریلیا کی حکومت انسانی امداد کے لیے 19 ہزار سات سو ڈالر سے زائد مالیت کی امدادی اشیا فراہم کر رہی ہے۔