سری لنکا کا تھینکس گیونگ ڈے 'تھائی پونگل'

تھائی پونگل تہوار پر دن کا آغاز ہی خصوصی پوجا سے کیا جاتا ہے۔ تہوار کاشتکاروں کی طرف سے اچھی فصل ہونے پر بطور تشکر منایا جاتا ہے۔ یہ تشکر قدرت کے ساتھ ساتھ سورج، کاشتکاری میں مدد دینے والے جانوروں اور زرعی زمین کو ادا کیا جاتا ہے۔ تامل افراد کے عقیدے کے مطابق ان تمام اشیا کی بدولت ہی وہ اچھل فصل کاشت کر پاتے ہیں۔ 

 

تہوار کے دن مندر میں تیل سے چراغ جلائے جاتے ہیں۔ دارالحکومت کولمبو کا کوئی مندر ایسا نہیں ہوتا جس میں اس تہوار کی تقریبات ادا نہ کی جاتی ہوں۔

پونگل کے دن روایت کے طور پر ڈھول بھی بجائے جاتے ہیں جس کی تھاپ پر خواتین روایتی رقص کرتی ہیں اور مختلف نغمے بھی گائے جاتے ہیں۔

سری لنکا کے ساتھ ساتھ بھارت میں آباد تامل افراد بھی تھائی پونگل کا تہوار نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد مندروں کا رخ کرتی اور پوجا کرتی ہے۔

تہوار کے دن تیار کیا جانے والا خاص پکوان بھی پونگل کہلاتا ہے جو چاول، مونگ کی دال، گڑ اور دودھ سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پکوان بہت شوق و ذوق سے کھایا اور پکایا جاتا ہے۔

پونگل کی تیاری میں مرد و خواتین مشترکہ طور پر حصہ لیتے ہیں۔ پونگل سری لنکا اور بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں جہاں تامل آباد ہیں وہ بغیر کسی اختلاف کے اسے مناتے ہیں۔

کولمبو کے ایک مندر کا پچاری تھائی پونگل تہوار کے موقع پر کی جانے والی خصوصی پوجا میں مصروف ہے۔

پوجا کے دوران پجاری ایک ہاتھ میں روشن چراغ اور دوسرے میں گھنٹی تھامتے ہیں۔ یہ دونوں اشیا پوجا کا خاص اہتمام کہلاتی ہیں۔

پونگل کے دن ناریل کی بھی پوجا کی جاتی ہے جب کہ اسے پھولوں سے بھی سجایا جاتا ہے۔ تامل افراد کے ہر کھانے میں ناریل لازمی استعمال ہوتا ہے۔ ناریل کا تیل، کچا ناریل کھانا، اس کا پانی پینا اور ہر خوراک میں ناریل ڈالنا ایک قدیم روایت ہے۔

اس سال پونگل کا تہوار بدھ 15 جنوری کو منایا گیا۔ اس موقع پر مختلف پروفیشنل ڈانسرز نے پرفارم کیا۔ پونگل کی تقریبات کا اہتمام سرکاری طور پر بھی کیا جاتا ہے جب کہ محکمہ ثقافت ان کے انعقاد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔

خاص پکوان 'پونگل' کو پکانے کا طریقہ بھی بڑا دلچسپ ہے جب کہ اسے سرعام تیار کیا جاتا ہے۔ جس چولھے پر اسے پکایا جاتا ہے وہ بھی روایتی انداز کا ہوتا ہے۔

تہوار کے دن کولمبو کے ایک مندر میں ہندو دیوتا 'شیو رام' کا مجسمہ منظر عام پر لایا جاتا ہے جب کہ باقی دنوں میں یہ مندر کے اندر ہی موجود ہوتا ہے اور عوام کے لیے نمائش کی غرض سے مندر سے باہر نہیں لایا جاتا۔