امیگریشن حکم نامے کا دفاع نہ کیا جائے: قائم مقام اٹارنی جنرل

فائل

پیر کے روز کے یہ احکامات زیادہ تر علامتی نوعیت کے ہیں، چونکہ سینیٹ کے ساتھی بہت جلد الاباما سے تعلق رکھنے والے سینیٹر، جیف سیشنز کی نامزدگی کی توثیق کرنے والے ہیں

امریکہ کی قائم مقام اٹارنی جنرل، سیلی یئٹس، جِن کا تعلق اوباما انتظامیہ سے رہا ہے، نے محکمہٴ انصاف کو احکامات جاری کیے ہیں کہ عدالت میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے کا دفاع نہ کیا جائے، جس کے تحت سات مسلمان اکثریتی ملکوں کے مسافروں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کی گئی ہے۔

یئٹس نے پیر کے روز ایک مراسلے میں محکمہٴ انصاف کے وکلا سے کہا ہے کہ ’’میری یہ ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بناؤں کہ عدالت میں پیش کیا گیا مؤقف ادارے کے حلف نامے سے مطابقت رکھتا ہو کہ اس سے انصاف کے تقاضے پورے ہوتے ہوں، اور جو بات درست ہے اُس کے لیے آواز اٹھائی جائے‘‘۔

سابق صدر براک اوباما نے 2015ء میں یئٹس کو معاون اٹارنی جنرل تعینات کیا تھا، جنھیں ٹرمپ انتظامیہ نے عہدے پر فائز رہنے کے لیے کہا تھا، تاوقتیکہ سینیٹ سے نئے اٹارنی جنرل کی نامزدگی کی توثیق نہیں ہو جاتی۔

پیر کے روز کے یہ احکامات زیادہ تر علامتی نوعیت کے ہیں، چونکہ سینیٹ کے ساتھی بہت جلد الاباما سے تعلق رکھنے والے سینیٹر، جیف سیشنز کی نامزدگی کی توثیق کرنے والے ہیں۔

اس سے قبل، وائٹ ہاؤس ترجمان، شان اسپائسر نے پیر ہی کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اب تک صرف 109 افراد کو امریکہ آنے سے روکا گیا ہے، حالانکہ پابندی عائد ہونے کے بعد کے 24 گھنٹوں کے اندر کُل 325،000 غیر ملکی شہری ملک میں داخل ہوئے۔

اُنھوں نے کہا کہ 109 افراد کو ’’عارضی زحمت اٹھانی پڑی۔‘‘ زیر حراست لیے گئے اِن افراد کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ تمام امریکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی یہ ایک چھوٹی سی قیمت ہے۔

ٹرمپ نے پیر کے روز ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اپنے انتظامی حکم نامے کا دفاع کیا، جس کے تحت تمام مہاجرین کے امریکہ میں داخلے پر 120 دِنوں تک کی بندش لاگو کی گئی ہے، جب کہ شامی مہاجرین پر غیر معینہ مدت تک پابندی عائد رہے گی۔