افغانستان: صدارتی انتخاب مؤخر کرنے کی تجویز

فائل

'آزاد الیکشن کمیشن' کے ترجمان نور محمد نور نے واضح کیا ہے کہ انتخابات کو موخر کرنے کا اختیار نہ تو الیکشن کمیشن اور نہ ہی صدر کے پاس ہے
افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے متوقع برف باری اور سرد موسم کے پیشِ نظر آئندہ سال اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخاب کا انعقاد موخر کرنے کی تجویز دی ہے۔

افغانستان کے 'آزاد الیکشن کمیشن' کے چیئرمین یوسف نورستانی کے بقول صدارتی انتخاب کے موقع پر خراب موسم منتظمین کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

اتوار کو افغان پارلیمان کے ایوانِ بالا کے ارکان کو انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے یوسف نورستانی نے بتایا کہ کئی لوگوں نے افغان صدر سے سرد موسم میں انتخابات کے انعقاد پر اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں جس کے بعد انہوں نےالیکشن کمیشن کے حکام کو انتخاب موخر کرنے کی تجویز دی تھی۔

تاہم نورستانی کے بقول انہوں نے صدر کرزئی پر واضح کردیا ہے کہ افغانستان کے آئین اور انتخابی قوانین کی روشنی میں انتخابات کی تاریخ مقرر کردی گئی ہے جس میں تبدیلی ممکن نہیں۔

افغان صدر کی جانب سے انتخاب موخر کرنے کی یہ تجویز سامنے آنے سے قبل افغانستان کے بعض شمالی صوبوں کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا مارچ اور اپریل میں ہونے والی متوقع برف باری کے سبب ووٹروں کو پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچنے میں مشکلات درپیش ہوں گی۔

تاہم الیکشن کمیشن کے سربراہ کے موقف کے برعکس کمیشن ہی کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر موسم کی خرابی کے باعث ووٹروں کی بڑی تعداد کی انتخاب میں شرکت مشکوک ہو تو انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق الیکشن کمیشن کے مذکورہ عہدیدار کا کہنا ہے کہ انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی ممکن ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ فی الحال اس بارے میں کوئی بات نہیں کی جائے گی کیوں کہ ایسا کرنا، ان کے بقول، قبل از وقت ہوگا۔

'رائٹرز' نے مذکورہ عہدیدار کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے لیکن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس عہدیدار کو افغان صدر کرزئی نے 'آزاد الیکشن کمیشن' کا رکن نامزد کیا تھا۔

خیال رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی دو بار سے زیادہ صدر کا عہدہ رکھنے پر عائد آئینی پابندی کے باعث آئندہ صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔

صدرکرزئی کے ناقدین اور افغانستان میں تعینات مغربی ممالک کے سفارت کار ماضی میں یہ اندیشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ انتخاب کے لیے نااہل ہونے کے سبب صدر کرزئی خراب موسم اور امن و امان کی مخدوش صورتِ حال کا بہانہ بنا کر آئندہ صدارتی انتخاب کے انعقاد میں تاخیر کرسکتے ہیں تاکہ وہ مزید کچھ عرصہ اقتدار میں رہ سکیں۔

تاہم 'آزاد الیکشن کمیشن' کے ترجمان نور محمد نور نے واضح کیا ہے کہ انتخابات کو موخر کرنے کا اختیار نہ تو الیکشن کمیشن اور نہ ہی صدر کے پاس ہے۔

ترجمان کے مطابق ایوانِ بالا کے بعض ارکان نے الیکشن کمیشن کے چیئرمین سے سرد موسم کے باعث ملک کے شمالی علاقے میں انتخابات موخر کرنے سے متعلق سوال کیا تھا جس پر انہیں بتادیا گیا ہے کہ افغان آئین کے تحت انتخابات کی تاریخ میں رد و بدل ممکن نہیں۔

صدر کرزئی نے تاحال ایسا کوئی عندیہ بھی نہیں دیا ہے کہ وہ صدارتی انتخاب میں کس امیدوار کی حمایت کریں گے۔ لیکن قوی امکان ہے کہ وہ انتخابی دوڑ میں شریک اپنے بڑے بھائی قیوم کرزئی کا ساتھ دیں گے جنہیں اہم امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔