امریکی ایئر پورٹ پر موبائل، لیپ ٹاپ کی تلاشی کے خلاف مقدمہ

امریکہ کے 10 شہریوں اور ایک گرین کارڈ ہولڈر نے ایئر پورٹ پر فون اور لیپ ٹاپ سرچ کیے جانے پر ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کی خلاف عدالت میں مقدمہ قائم کر دیا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ ایسی تلاشی اور لمبے وقت تک اُن کے سیل فون اور لیپ ٹاپ قبضے میں لینے سے اُن کی پرائیویسی اور امریکی آئین کے تحت حاصل ہونے والی آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

ہوم لینڈ ڈپارٹمنٹ نے فی الوقت اس بارے میں کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

امریکہ میں حالیہ مہینوں میں سیل فون اور لیپ ٹاپ کی تلاشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر شدید تنقید کی ہے۔

گزشتہ اپریل میں امریکی کسٹمز اور بارڈر پیٹرول نے بتایا تھا کہ ایسی تلاشی کے واقعات 2015 میں 8,500 تھے جو پچھلے سال 2016 میں بڑھ کر 19,000 تک پہنچ گئے۔ اس سال یہ تعداد اب تک 15,000 ہو چکی ہے۔

مذکورہ مقدمہ 11 مسافروں کی جانب سے میساچیوسٹس میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں داخل کیا گیا ہے۔

مدعا علیہان میں امریکہ کا ایک ریٹائرڈ فوجی، ناسا کا ایک انجینئر، دو صحافی اور ایک کمپیوٹر پروگرام شامل ہیں۔ ان مدعا علیہان کے مقدمے کی پیروی الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن اور امریکن سول لبرٹیز یونین کر رہی ہیں۔ ان کی کہنا ہے کہ مدعا علیہان میں متعدد مسلمان اور اقلیتی افراد شامل ہیں۔

مدعا علیہان میں سے ایک شخص ٹیکساس میں رہنے والے امریکی شہری صہیب الابدالی نے بتایا ہے کہ اسے ڈیلس ہوائی اڈے پر کسٹمز اینڈ بارڈر پیٹرول نے 21 جنوری کو روک لیا جب وہ دوبئی کے ایک کاروباری دورے سے واپس آ رہا تھا۔

اُس نے بتایا کہ اُس نے مذکورہ محکمے کے افسروں کے لیے اپنا ذاتی سیل فون ان لاک کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم اُس نے اپنا کاروباری فون تلاشی کے لیے اُن کے حوالے کر دیا۔

اُس افسر نے اُس کے دونوں فون قبضے میں لے لیے۔ الابدالی کا کہنا تھا کہ اُس کا کاروباری فون دو ماہ کے بعد واپس کر دیا گیا لیکن سات ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اُس کا ذاتی سیل فون واپس نہیں کیا گیا۔ الابدالی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مجھے کچھ نہیں بتایا گیا۔ ’’کیا مجھے اپنا فون کبھی واپس ملے گا؟ کیا میں نے کوئی غلط کام کیا۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ وہ میرا فون لے گئے تھے۔‘‘

عام طور پر اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی کے سیل فون اور لیپ ٹاپ جیسے برقی آلات کی تلاشی لینا چاہتے ہیں تو اُنہیں سرچ وارنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم ملکی سرحد کے 100 میل اندر تک تلاشی کیلئے اُنہیں استثنیٰ دے دیا گیا ہے اور وہ بغیر سرچ وارنٹ کے تلاشی لے سکتے ہیں۔

گزشتہ اپریل میں ڈیموکریٹک سنیٹر ران وائیڈن اور رپبلکن سنیٹر رینڈ پال نے سنیٹ میں ایک بل متعارف کرایا تھا جس کی رو سے کسی ہنگامی صورت حال کے سوا امریکی شہریوں یا گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے سیل فون اور لیپ ٹاپ کی تلاشی لینے کے لیے سرچ وارنٹ کا لازمی قرار دیا تھا۔