سنوڈن کی حوالگی، تمام قانونی طریقے استعمال ہوں گے: اوباما

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اُس نے اتوار کو جان بوجھ کر سنوڈن کو ہانگ کانگ سے ماسکو جانے کی اجازت دی۔ اُنھوں نے کہا کہ بلاشبہ، چین کے اِس فیصلے کے باعث امریکہ اور چین کے تعلقات کو دھچکا لگا ہے
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ وہ ’تمام مناسب قانونی طریقے‘ اپنائے گا، جِن کی مدد سے روپوش انٹیلی جنس کانٹریکٹر کو گرفت میں لایا جاسکے، جِس نے خفیہ امریکی نگرانی کے پروگرامز کے راز افشا کیے۔

پیر کے روز وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اُس کے خیال میں ایڈورڈ سنوڈن روس میں ہیں اور یہ کہ ماسکو پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اُنھیں ملک بدر کرے، تاکہ وہ امریکہ میں جاسوسی کے الزامات کا سامنا کریں۔

سیاسی پناہ کےلیےچھپ کر کوشش کرتے ہوئے، سنوڈن نے پیر کے دِن ماسکو سے ہوانا جانے والی ایک پرواز سے نشست بک کرائی تھی، جہاں سے وہ بالآخر اکواڈور کی امکانی منزل کی طرف جانا چاہتے تھے، جہاں وہ سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند لگتے ہیں۔

تاہم، ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ کیوبا کے دارالحکومت جانے والی اس فلائیٹ میں سوار ہوئے ہیں۔

وکی لیکس کے بانی، جولیان اسانج نے، جن کی راز افشا کرنے والی تنظیم سنوڈن کی مدد کر رہی ہے، کا کہنا ہے کہ سنوڈن محفوظ ہیں، لیکن اُنھوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ وہ کہاں ہیں۔

وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے کہا ہے کہ اکثرو بیشتر امریکہ جرائم میں ملوث مشتبہ افراد کو روس کے حوالے کرتا آیا ہے، اور کہا کہ امریکہ کو توقع ہے کہ روس 30برس کے سنوڈن کو امریکی حکام کے حوالے کرے گا۔

کارنی نے چین پر تنقید کی کہ بیجنگ نے اتوار کو جان بوجھ کر سنوڈن کو ہانگ کانگ سے ماسکو جانے کی اجازت دی۔ اُنھوں نے کہا کہ بلاشبہ، چین کے اِس فیصلے کےباعث امریکہ اور چین کے تعلقات کو دھچکا لگا ہے۔