توہین رسالت کا الزام، عدالتی نوٹس جاری

فائل

نوٹس جاری کرتے ہوئے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج، کراچی نے سید خورشید شاہ؛ انسپکٹر جنرل سندھ اور بریگیڈ تھانے کے ایس ایچ او کو 28 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہا ہے

کراچی ۔۔۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے جج چوہدری وسیم اقبال نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو توہین رسالت کے الزام پر دائر درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 28 اکتوبر کو عدالت طلب کیا ہے۔

نو افراد کی جانب سے دائر کردہ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ سید خورشید شاہ نے 17 اکتوبر کو جناح باغ میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے لفظ ’مہاجر‘ کو ’گالی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لفظ استعمال نہ کیا جائے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ کلمات ’توہین رسالت‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔

درخواست گزاروں نے موٴقف اختیار کیا ہے کہ لفظ ’مہاجر‘ قرآن میں متعدد بار آیا ہے اور پیغمبر اسلام اور ان کے رفقاٴخود بھی مہاجر تھے، جنہوں نے اللہ کے حکم پر مکے سے مدینے ہجرت کی۔

لہذا، بقول اُن کے، سید خورشید شاہ توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

درخواست گزاروں کے مطابق، اس سلسلے میں، اُنھوں نے کیس دائر کرنے کے لئے بریگیڈ تھانے سے رجوع کیا تھا۔ لیکن، بقول اُن کے، پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا، جب کہ، ’آئی جی سندھ کو بھی درخواست بھیجی گئی، لیکن، انہوں نے بھی کوئی نوٹس نہیں لیا‘۔

مقامی اخبار ’ایکسپریس ٹریبون‘ کا کہنا ہے کہ درخواست گزاروں نے پاکستان پینل کوڈ ایکٹ 295 اے، بی اور سی کے تحت سید خورشید شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی استدعا کی ہے۔

درخواست کی سماعت کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے سید خورشید شاہ کے ساتھ انسپکٹر جنرل سندھ اور بریگیڈ تھانے کے ایس ایچ او کو بھی28 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے۔