دہشت گردی پشتون معاشرے کی پیداوار نہیں: افراسیاب خٹک

  • قمر عباس جعفری
اے این پی کےسینئر راہنما نےدعویٰ کیا کہ اُن کی پارٹی کی کوششوں سے پورے ملک میں دہشت گردی کے مسئلے کی موجودگی کا احساس پیدا ہوا ہے اور یہ قومی بحث میں شامل ہوا ہے
پاکستان میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایک سینئر راہنما افراسیاب خٹک نے اپنی پارٹی کی جانب سے اس یقین کا اعادہ کیا ہے کہ عام انتخابات پروگرام کے مطابق ہوں گے۔ تاہم، اُنھوں نے خیال ظاہر کیا کہ کسی بھی پارٹی کو قطعی اکثریت حاصل نہیں ہوگی اور اتحادی حکومتیں بنیں گی۔

افراسیاب خٹک نے کہا کہ، بقول اُن کے، جب محاذ آرائی کی دھول بیٹھ جائے گی تو لوگ دیکھیں گے کہ پاکستان نے جمہوریت کی جانب تاریخی قدم اٹھایا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئےاُنھوں نے کہا کہ اُن کی پارٹی کا ابھی تک ملکی سطح پر اتحاد نہیں ہوا۔ تاہم، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مقامی سطح پر سیٹوں پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے اور یہ کہ اُن کی پارٹی کے دروازے کھلے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ ایک سروے کے مطابق صوبہٴخیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کے مقابلے میں اُن کی پارٹی کی پوزیشن متاثر موئی ہے۔

افراسیاب خٹک کے الفاظ میں، سروے کے نام پر خیالی پلاؤ پکائے جارہے ہیں۔اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کے نتائج سب کے لیے حیران کُن ہوں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے، تاہم، اعتراف کیا کہ اُن کی پارٹی کو چیلنجز کا سامنا ہے اور انتخابی مہم کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دے دی گئی ہے اور ماضی کے مقابلے میں ہم زیادہ اچھے نتائج دکھائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ اُن کی پارٹی کے منشور کی بنیاد پر امن اور دہشت گردی سے پاک پاکستان اور ایک بااختیار اور خوش حال صوبہ ہے۔

افراسیاب خٹک کے مطابق، دہشت گردی باہر سے آئی ہے اور ہمارے عوام اس کا شکار ہیں۔ یہ پشتون معاشرے کی پیداوار نہیں ہے، اور بقول اُن کے، مشرقِ وسطیٰ سے آئی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کا عزم ہے کہ وہ اس عذاب سے خود کو نجات دلائیں گے۔

افراسیاب خٹک نے اپنی پارٹی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ ہم جنگ برائے جنگ نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو چیزیں بات چیت سے حل ہو سکتی ہیں وہ بات چیت سے حل ہونی چاہئیں۔

آگے چل کر اُنھوں نے کہا کہ جہاں بات چیت سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، وہاں، بقول اُن کے، ریاست کو اپنی ’رِٹ‘ قائم کرنی چاہیئے۔ تاہم، اُنھوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔

افراسیاب خٹک نے دعویٰ کیا کہ اُن کی پارٹی کی کوششوں سے پورے ملک میں دہشت گردی کے مسئلے کی موجودگی کا احساس پیدا ہوا ہے اور یہ قومی بحث میں شامل ہوا ہے۔

تاہم، اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مسئلہ ایک آل پارٹیز کانفرنس سےحل نہیں ہو سکتا۔

تفصیلی
انٹرویو سننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:

Your browser doesn’t support HTML5

افراسیاب خٹک کا انٹرویو