عرب سربراہ کانفرنس کا بغداد میں اجلاس

جمعرات کے روز بغداد میں عرب لیگ کی سربراہ کانفرنس کے موقع پر سخت سیکیورٹی اقدامات اور حکومت کی جانب سے کرفیو کے نفاذ کے باعث نصف سے بھی کم رکن ممالک کی شخصیات نے شرکت کی۔ عراق کے سیکیورٹی عہدے داروں کا کہناہے کہ وسطی بغداد میں ایک راکٹ پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تاہم اس سےمعمولی نقصان ہوا۔

عراق کے صدر جلال طالبانی نے بغداد سربراہ کانفرنس میں عرب دنیا کی اہم شخصیات کا یہ کہتے ہوئے خیرمقدم کیا کہ ایک نیا عراق عرب دنیا کو درپیش مسائل کا حل ڈھونڈنے کے ایک اہم موقع پر آپ کو یہاں خوش آمدید کہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عرب دنیا میں سیاسی تبدیلیوں اور اس کے نتیجے میں رونما ہونے والے واقعات کے پیش نظر بغداد کی یہ عرب سربراہ کانفرنس تاریخی اہمیت کی حامل ہے اور یہ اجلاس ہمیں تشدد ، افراتفری اور غیر ملکی مداخلت سے بچنے کی خاطر مذاکرات کے لیے ایک ساز گار ماحول پیدا کرنے کا موقع فراہم کررہاہے۔

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبی العرابی نے، جو پہلی بار عرب سربراہ کانفرنس کی صدارت کررہے تھے، درپیش اہم مسائل کے حل پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ شام کے تنازع نے ہماری سوچ اور خدشات کے گرد گھیرا ڈال رکھاہے۔ اور یہ کہ گذشتہ سال کے دوران عرب لیگ اس ملک میں آئے دن ہونے والی خون ریزی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں کرتی رہی ہے۔

العربی نے اسرائیل اور فلسطین اتھارٹی کے درمیان تنازع کو بھی بات چیت کا موضوع بنایا اور عرب ریاستوں پر زور دیا کہ وہ فلسطین اتھارٹی کے بلوں کی ادائیگیوں نے لیے اپنی مالیاتی ذمہ داریاں پوری کریں۔

گذشتہ سال تیونس اور لیبیا کے انقلابات کے بعد عرب لیگ سربراہ اجلاس میں خطاب کرنے والوں میں کئی نئے چہرے بھی شامل تھے۔

لیبیا کی عبوری قومی کونسل کے برسراہ مصطفی عبدال جلیل نے معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے اور جمہوریت کی جانب سفر میں مدد کے لیے عرب ریاستوں کا شکریہ ادا کیا ۔

تیونس کے صدر منصف المرزوقی جو پہلی بار اس کانفرنس میں شریک ہوئے تھے ، سابق صدر زین العابدین بن علی کی برطرف میں تیونس کے عوام کی کوششوں کی تعریف کی اور عرب دنیا پر زور دیا کہ وہ شام میں عرب لیگ کے امن مشن کو آگے بڑھائیں۔

شام کے صدر بشارالاسد کو عرب لیگ سربراہ کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیاتھا۔ لیگ نے عوام کے احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کی پرتشدد کارروائیوں کے باعث شام کی رکنیت معطل کررکھی ہے۔

سعودی عرب اور قطر کے راہنما بھی کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔