شام پر برطانوی حملے غیر قانونی ہیں، بشار الاسد

فائل

شامی صدر نے کہا کہ اگر مغربی ممالک اور علاقائی طاقتیں شام میں "دہشت گردوں" کی مدد کرنا بند کردیں تو شام میں جاری خانہ جنگی اور سیاسی بحران "چند مہینوں" میں ختم ہوجائے گا۔

شام کے صدر بشار الاسد نے داعش کےخلاف امریکی قیادت میں قائم بین الاقوامی اتحاد میں برطانیہ کی شرکت اور شام میں داعش کے مبینہ ٹھکانوں پر برطانوی طیاروں کی بمباری پر برہمی ظاہر کی ہے۔

برطانوی اخبار 'سنڈے ٹائمز' کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں شامی صدر نے برطانیہ کے فضائی حملوں کو "غیر قانونی" قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ حملے اپنا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے۔

شامی صدر نے اپنا یہ موقف دہرایا کہ داعش کو محض فضائی حملوں کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اتحاد کے گزشتہ سال سے جاری فضائی حملے شام میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن اس کے برعکس روس کی جانب سے داعش کے ٹھکانوں پر کی جانے والی بمباری موثر ثابت ہورہی ہے۔

بشار الاسد کی حکومت کے اتحادی روس نے ستمبر میں شام میں فوجی مداخلت کرتے ہوئے وہاں داعش کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا۔ لیکن امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کا موقف ہے کہ روس داعش سے زیادہ شامی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار باغی جنگجووں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

شام کی حکومت اپنے خلاف گزشتہ ساڑھے چار برسوں سے جاری مسلح بغاوت کی حمایت اور باغیوں کی مدد کرنے پر مغربی اور خطے کے ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے اور داعش کےخلاف امریکی اتحاد کی کارروائیوں کو شام کی فضائی حدود اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔

اس کے برعکس شامی حکومت روس کے فضائی حملوں پر بظاہر اطمینان کا اظہار کرتی رہی ہے جو ماسکو دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے ایک عسکری معاہدے کے تحت کر رہا ہے۔

اتوار کو برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں صدر بشار الاسد نے کہا کہ ان کی حکومت کے خلاف مارچ 2011 سے جاری احتجاجی تحریک کے روحِ رواں صرف "شدت پسند" ہیں اور حزبِ اختلاف کی کوئی معتدل قوت اس تحریک کا حصہ نہیں۔

انٹرویو میں شامی صدر نے کہا کہ اگر مغربی ممالک اور علاقائی طاقتیں شام میں "دہشت گردوں" کی مدد کرنا بند کردیں تو شام میں جاری خانہ جنگی اور سیاسی بحران "چند مہینوں" میں ختم ہوجائے گا۔

شامی حکومت اپنے خلاف لڑنے والے باغیوں کو پہلے روز سے "دہشت گرد" قرار دیتی آئی ہے جب کہ امریکہ اور اس کے اتحادی باغیوں کی بعض تنظیموں کو "معتدل" قرار دیتے ہوئے ان کی مدد کرتے رہے ہیں۔

برطانوی حکومت نے پارلیمان سے اجازت ملنے کے بعد گزشتہ ہفتے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا۔ برطانوی طیارے عراق میں پہلے سے ہی بین الاقوامی اتحاد کی فضائی کارروائیوں میں شریک ہیں۔