بھارت کی شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ میں مبینہ شورش کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں کم از کم 12 عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ ایک اہلکار بھی مارا گیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ شناخت میں غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔
بھارت کے خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' (پی ٹی آئی) نے ناگالینڈ کے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان کی اصل تعداد کا ابھی علم نہیں ہو سکا ہے۔ لیکن اس واقعے میں 11 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوئے ہیں۔
ایک اعلیٰ پولیس اہلکار کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کی شام ناگالینڈ کے ضلع مون کے اوٹنگ گاؤں میں پیش آیا۔
بھارت کے نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹوڈے' نے ایک حکومتی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اوٹنگ گاؤں کے مزدوروں کا ایک گروپ کوئلے کی کان سے ایک وین میں واپس لوٹ رہا تھا کہ مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز نے ان پر فائرنگ کردی، جس سے وہ ہلاک ہو گئے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جب کئی گھنٹے گزرنے کے بعد مزدور گھروں کو نہیں لوٹے تو گاؤں کے لوگوں نے ان کی تلاش شروع کی اور انہیں وین میں مزدوروں کی لاشیں ملیں۔
رپورٹس کے مطابق واقعے کے بعد گاؤں کے افراد مشتعل ہو گئے اور انہوں نے سیکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا۔
اطلاعات ہیں کہ اس وقت صورتِ حال قابو میں ہے اور پولیس جائے وقوع کا معائنہ کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں ضلع مون میں افواہوں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے۔
ایک سیکیورٹی اہلکار کے مطابق شورش پسندوں کی سرگرمیوں کی اطلاع ملنے پر سیکیورٹی اہلکار ہفتے کی شام ایک بولیرو کار میں بیٹھ کر شورش پسندوں کا انتظار کر رہے تھے۔ اس دوران تاریکی تھی کہ اسی اثنا میں ایک کار نظر آئی جس پر سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائی شروع کر دی۔
SEE ALSO: میانمار کی سرحد کے قریب حملے میں بھارتی فوج کا کرنل اہلیہ اور بچے سمیت ہلاکرپورٹس کے مطابق فائرنگ سے چھ افراد کار ہی میں ہلاک ہوگئے جس کے بعد مقامی باشندوں میں اشتعال پھیلا اور انہوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کو گھیرے میں لے لیا۔
سیکیورٹی اہلکاروں کے مطابق شام لگ بھگ سات بجے سیکیورٹی جوانوں پر گاؤں والوں نے حملہ کیا۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اہل کاروں نے پہلے ہوائی فائرنگ کی، جس کے بعد کچھ لوگوں نے سیکیورٹی اہلکاروں سے ہتھیار چھین لیے۔ بعد ازاں دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ایک سیکیورٹی اہلکار اور کئی سویلین ہلاک ہوگئے۔
ادھر آسام رائفلز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ممنوعہ تنظیم این ایس سی این (کے) سے وابستہ شورش پسندوں کی ممکنہ سرگرمیوں کی اطلاع کے بعد علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا منصوبہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان واقعات پر ہمیں افسوس ہے۔ مذکورہ واقعے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کی جا رہی ہے اور جانچ کے بعد کارروائی کی جائے گی۔
بیان کے مطابق اس کارروائی میں متعدد سیکیورٹی جوان بھی زخمی ہوئے جس میں سے ایک جوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
دوسری جانب مرکزی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے ایک ٹوئٹ میں متاثرہ خاندانوں سے انصاف کا وعدہ کیا ہے۔
Anguished over an unfortunate incident in Nagaland’s Oting, Mon. I express my deepest condolences to the families of those who have lost their lives. A high-level SIT constituted by the State govt will thoroughly probe this incident to ensure justice to the bereaved families.
— Amit Shah (@AmitShah) December 5, 2021
انہوں نے کہا کہ ناگالینڈ میں پیش آئے واقعے پر ہمیں دکھ ہے۔ وہ متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے بقول انصاف کے تقاضے پورا کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
ناگالیںڈ کے وزیرِاعلیٰ نیفیو ریو نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے اور عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔
The unfortunate incident leading to killing of civilians at Oting, Mon is highly condemnable.Condolences to the bereaved families & speedy recovery of those injured. High level SIT will investigate & justice delivered as per the law of the land.Appeal for peace from all sections
— Neiphiu Rio (@Neiphiu_Rio) December 5, 2021
بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ واقعہ تکلیف دہ ہے۔ حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں جب ہمارے ملک میں نہ سویلین محفوظ ہیں نہ سیکیورٹی جوان، آخر وزارتِ داخلہ کیا کر رہی ہے۔
This is heart wrenching. GOI must give a real reply. What exactly is the home ministry doing when neither civilians nor security personnel are safe in our own land?#Nagaland pic.twitter.com/h7uS1LegzJ
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) December 5, 2021
ناگالینڈ میں پیش آئے واقعے کی تفصیلات سے متعلق ملک کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ اور آرمی چیف جنرل منوج مکند کو آگاہ کردیا گیا ہے۔