بجٹ خسارہ، اخراجات میں از خود کٹوتیاں ناگزیر

فائل

صدر براک اوباما اور ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد ارکان نےآمدن بڑھانے اور اخراجات میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ بجٹ خسارے کو کم کرنے کی غرض سے امیروں کو ٹیکس میں دی جانےوالی رعایتوں کو ختم کرنے کی تجویز دی تھی
سنگین کٹوتیوں سے بچنے کے لیےسامنے لائے گئے متبادل بِل کی سینیٹ میں ناکامی کے بعد لگ رہا ہےکہ حکومتی اخراجات میں 85ارب ڈالر کی ازخود کٹوتیوں کا معاملہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان نےجمعرات کے روز ریپبلیکنز کی پیش کردہ تجویز پر ووٹ دیا، جس کی بنا پر صدر کے لیے گنجائش پیدا ہوتی کہ وہ فیصلہ کرپاتے کہ اخراجات میں کمی لانے کے لیے کہاں کہاں کس اقدام کی ضرورت ہے۔

ریبپلیکنز نے ڈیموکریٹس کی طرف سے کٹوتیوں کی جگہ امیروں پرٹیکس میں اضافہ کرنے اور زرعی پیداوار پرکچھ ترغیبات میں کمی لانے سے متعلق بِل کو مسترد کر دیا۔

از خود عمل میں آنے والی بجٹ کٹوتیوں کو ’سکئیسٹر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو جمعے کے دِن سے نافذ العمل ہوں گی اور جو وفاقی حکومت کے تقریباً ہر کسی ادارے پر اثر انداز ہوں گی۔

خدمات کی انجام دہی پر فرق پڑے گااور متعدد وفاقی ملازمین کو زبردستی بغیر اجرت کے چھٹی پر بھیجا جائے گا۔ ملک کی ریاستوں پر اِس کے اثرات پڑیں گے کیونکہ وفاق سے رقوم کی ترسیل میں کمی واقع ہوگی۔

وفاقی کانگریس اور وائٹ ہاؤس کی طرف سکئیسٹر سے بچنے کے لیے کسی بجٹ سمجھوتے تک نہ پہنچنے کی بنا پر واشنگٹن کے کئی حلقے مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔

صدر براک اوباما اور ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد ارکان نے آمدن بڑھانے اور اخراجات میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ بجٹ خسارے میں کمی کرنے کی غرض سے امیروں کو ٹیکس میں دی جانے والی رعایتوں کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

متعدد ریبپلیکنز ٹیکس میں کسی بھی طرح کے اضافے کے مخالف ہیں اور اُن کا دھیان اخراجات میں کمی لانے پر مرتکز ہے۔

صدر اوباما جمعے کے روز کانگریس کے قائدین سے ملاقات کرنے والے ہیں، وائٹ ہاؤس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس میں ازخود کٹوتیوں کے حوالے سےکچھ کرنے کے سلسلے میں ’تعمیری گفتگو‘ ہوگی۔