بابر اور رضوان کامیابی کی نئی بلندی پر

CRICKET-PAK-ENG-T20

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جمعرات کو بالآخر محمد رضوان اور بابر اعظم کی جوڑی نے وہی کیا جس کی شائقین کو ان سے توقع تھی ۔ انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں گرین شرٹس نے مہمان ٹیم کو دس وکٹوں سے شکست دے کر سات میچز کی سیریز ایک ایک سے برابر کر دی ہے۔

اس میچ کی خاص بات پاکستان کی جیت کے ساتھ ساتھ وہ انداز تھا جس میں میزبان ٹیم نے کامیابی حاصل کی۔ اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان نے اپنی ٹی ٹوئنٹی تاریخ میں دوسری بار کسی ٹیم کو دس وکٹ سے ہرایا۔

اُس وقت بھی بابر اعظم اور محمد رضوان کریز پر موجود تھے ، جب پاکستان نے گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کو دس وکٹ سے شکست دی تھی۔ بھارت کے خلاف بھی پاکستان کی یہ اوپننگ جوڑی ناقابلِ شکست تھی اور جمعرات کو انگلینڈ کے خلاف بھی ایسا ہی ہوا۔

پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نہ صرف تیسری مرتبہ 200 رنز کے ہدف کا کامیاب تعاقب کیابلکہ انگلینڈ کے خلاف پہلی مرتبہ 200 رنز کے ہدف مکمل کیا۔

پاکستانی کپتان بابر اعظم کے لیے بھی یہ میچ بہت اہمیت کا حامل تھا۔ ایشیا کپ میں ناقص فارم کی وجہ سے انہیں مسلسل تنقید کا سامنا تھا جس کا جواب انہوں نے اپنے ٹی ٹوئنٹی کریئر کی دوسری سینچری بناکر دیا۔

وہ اس وقت پاکستان کے واحد بلے باز اور کپتان ہیں جو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ایک سے زائد سینچری اسکور کرچکے ہیں۔ اس سینچری کے بعد ان کی انٹرنیشنل رینکنگ میں بھی بہتری کا امکان ہے اور پاکستان کے سیریز میں کم بیک کا بھی۔

بابر اور رضوان: ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں دوسری باری میں 200 رنز بنانے والے پہلے اوپنرز

کراچی میں کھیلے گئے میچ میں کئی نئے ریکارڈز بنے جس میں سب سے واضح بابر اعظم اور رضوان کا 200 رنز کے تعاقب میں بغیر آؤٹ ہوئے 203 رنز بنانا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی تاریخ میں آج تک صرف تین مرتبہ کسی ٹیم کے اوپنرز نے 150 سے زائد رنز کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب کیا ہے۔ پاکستانی ٹیم اس فہرست میں دو مرتبہ آتی ہے اور دونوں بار اس فتح کی بنیاد بابر اعظم اور محمد رضوان نے رکھی۔

میچ کے دوران کمنٹیٹرز اس ریکارڈ کو ورلڈ ریکارڈ کہتے رہے لیکن بابر اور رضوان نے عالمی نہیں، بلکہ قومی ریکارڈ بہتر کیا ہے جو انہوں نے گزشتہ سال جنوبی افریقہ میں میزبان ٹیم کے خلاف 197 رنز بناکر قائم کیا تھا۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر اس لیے ہے کیوں کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے کسی ٹیم کے اوپنرز نے آج تک 200 سے زائد رنز کا آغاز فراہم نہیں کیا۔ تاہم پہلی وکٹ کی شراکت میں متعدد ٹیمیں دو سو سے زائد رنز بناچکی ہیں۔

پہلی وکٹ کی شراکت میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ اس وقت بھی افغانستان کے پاس ہے جو حضرت اللہ زئی اور عثمان غنی نے 2019 میں قائم کیا تھا۔ ان دونوں بلے بازوں نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 236 رنز کا ورلڈ ریکارڈ بھارتی شہر دہرادون میں آئرلینڈ کے خلاف بنایا تھا۔

اس کے قبل یہ ریکارڈ آسٹریلیا کے ایرن فنچ اور ڈارسی شارٹ کے پاس تھا جنہوں نے زمبابوے کے خلاف 2018 میں پہلی وکٹ کی شراکت میں 223 رنز بنائے تھے۔

پاکستان کا نمبر اس فہرست میں پانچواں ہے۔ کیوں کہ رواں سال مئی میں ویلیٹا کپ کے دوران چیک ری پبلک اور جبرالٹر کی ٹیموں نے بلغاریہ کے خلاف دو دنوں میں پہلے 220 اور پھر 213 رنز کی اوپننگ شراکت بنائی تھی۔

البتہ ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ، بغیر کسی نقصان کے 203 رنز بناکر پاکستان نے نیوزی لینڈ کا ریکارڈ توڑ دیا جو انہوں نے 2016 میں پاکستان ہی کے خلاف قائم کیا تھا۔

اُس میچ میں نیوزی لینڈ کے اوپنرز نے بغیر آؤٹ ہوئے پاکستان کے 169 رنز کا ہدف عبور کیا تھا، جو کل تک ایک عالمی ریکارڈ تھا۔

انگلینڈ کے خلاف ناقابل شکست 203 رنز بناکر اس وقت محمد رضوان اور بابر اعظم کی جوڑی نہ صرف پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی تاریخ کی سب سے کامیاب اوپننگ جوڑی بن گئی ہے، بلکہ رنز کے اعتبار سے بھی اب وہ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کی دوسری سب سے کامیاب جوڑی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھلے بھارت کے شیکھر دھون اور روہت شرما کے پاس ہوگا۔ لیکن سب سے زیادہ سینچری شراکتیں، اور ہزار رنز سے زائد بنانے والی اوپننگ جوڑیوں میں سب سے بہتر اوسط کا ریکارڈ پاکستان کے پاس ہے۔

اگر انگلینڈ کے خلاف سیریز کے دوران بابر اعظم اور محمد رضوان مزید 123 رنز اسکور کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو وہ بھارتی اوپننگ جوڑی شیکر دھون اور روہت شرما کی جوڑی کو پیچھے دھکیل دیں گے جنہوں نے 52 اننگز میں چار سینچریوں اور سات نصف سینچری شراکتوں کی مدد سے صرف 33 اعشاریہ پانچ ایک کی اوسط سے 1743 رنز بنائے ہیں۔

اس کے برعکس پاکستانی اوپنز کو 55 اعشاریہ آٹھ نو کی اوسط سے 1621 رنز بنانے کے لیے صرف 31 اننگز کھیلنا پڑیں، جس میں انہوں نے چھ بار سینچری اور چار مرتبہ نصف سینچری شراکت بنائی۔

بھارتی اوپننگ جوڑی نے کبھی 160 رنز سے زائد ایک اننگز میں نہیں جوڑے جب کہ 203 رنز کی ناقابل شکست فراہم کرنے والی پاکستانی جوڑی اس سے قبل 197 رنز کا آغاز بھی فراہم کرچکی ہے۔

اس فہرست میں آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور ایرن فنچ 1342، اور بھارت کے روہت شرما اور کے اہل راہول 1175 رنز کے ساتھ موجود ہیںَ لیکن فارم اس وقت پاکستانی بلے بازوں کے ساتھ ہے، جو دونوں آئی سی سی کی فہرست میں ٹاپ پانچ کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔

اس اننگز کے ساتھ ہی بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر آگئے ہیں۔ انہوں نے اس اننگز کے ساتھ ہی 93 میچز میں 2877 رنز بنانے والے آسٹریلوی کپتان ایرن فنچ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

اس وقت وہ تین ہزار ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رنز سے صرف 105 رنز کی دوری پر ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ اس وقت روہت شرما کے پاس ہے جنہوں نے اب تک 137 میچز میں 3631 رنز اسکور کیے ہیں۔

اپنی دوسری ٹی ٹوئنٹی سینچری کے ساتھ ہی بابر اعظم نے ایک اور اعزاز بھی حاصل کرلیا۔ وہ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ انٹرنیشنل سینچریاں بنانے والے کپتان بن گئے۔

انہوں نے بطور کپتان اپنی دسویں انٹرنیشنل سینچری اسکور کرتے ہی نو سینچری بنانے والے انضمام الحق کو پیچھے چھوڑ دیا۔ سب سے زیادہ سینچریاں بنانے والے پاکستانی کپتان کی فہرست میں آٹھ سینچریوں کے ساتھ مصباح الحق تیسرے، چھ مرتبہ سو کا ہندسہ عبور کرنے والے عمران خان چوتھے اور پانچ سینچریاں بنانے والے اظہر علی پانچویں نمبر پر ہیں۔

انگلینڈ کے خلاف جیت نے بابر اعظم کو کئی ریکارڈز کا مالک بنا دیا ہے۔ اب وہ پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ میں سب سے کامیاب کپتان بن گئے ہیں۔

انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کامیابی ان کی مجموعی طور پر 30ویں فتح تھی جس نے ان کو 29 میچز جیتنے والے سرفراز احمد سے آگے پہنچا دیا۔

اسی فہرست میں 19 کامیابیوں کے ساتھ شاہد آفریدی تیسرے، محمد حفیظ 18 فتوحات کے ساتھ چوتھے اور شعیب ملک 13 کامیابیوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہیں۔

انگلینڈ کے خلاف کامیابی پر جہاں پاکستان میں جشن کا سماں ہے وہیں انٹرنیشنل کرکٹرز بھی اس فتح کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اگر کوئی بھی شخص محمد رضوان اور بابر اعظم کو پاکستان کے مسائل کی جڑ قرار دے رہا ہے، تو اس نے دو سال سے کرکٹ ہی نہیں دیکھی۔

ان کا اشارہ سابق پاکستانی فاسٹ بالر عاقب جاوید کی جانب تھا یا نہیں، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا لیکن انجری کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہونے والے شاہین شاہ آفریدی ضرور عاقب جاوید ہی کے تجزیے کا مذاق اڑارہے تھے۔

عاقب جاوید، جنہوں نے پاکستان کی اوپننگ جوڑی کی سلو بیٹگ پر تنقید کی تھی، ان کی باتوں کو شاہین آفریدی نے ٹوئٹر پر دہراتے ہوئے کہا کہ 'وقت آگیا ہے کہ کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے سیلفش کھلاڑیوں کو ہٹا دیا جائے، کیوں کہ اگر وہ صحیح طرح کھیلتے تو یہ میچ 15 اوورز میں ہی ختم ہوجاتا۔'

انہوں نے مذاق میں لکھا کہ آخری اوور تک میچ کو لے جانے کے خلاف ایک تحریک شروع کرنی چاہیے، جس کے بعد ایک مسکراتے ہوئے چہرے کا ایموجی بنا کر اپنی بات ختم کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کی تعریف کی۔

ادھر فخر زمان نے بھی اپنے کپتان کو شاندار سینچری بنانے پر مبارک باد دیتے ہوئے لکھا کہ بابر کی واپسی ہوئی ہے۔ سیریز میں اب مزہ آئے گا۔

سابق آف اسپنر سعید اجمل نے بابر اعظم اور محمد رضوان کے درمیان ریکارڈ پارٹنر شپ پر لکھا کہ یہی وہ بیٹنگ آرڈر ہے جس کی پاکستان کو ضرورت ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سنیٹر فیصل جاوید خان نے بھی پاکستان ٹیم کے کم بیک پر انہیں مبارک باد دی۔

فلم اور ٹی وی کی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے بھی محمد رضوان اور بابر اعظم کی تاریخ ساز اننگز پر ان کی تصویر شئیر کرکے مبارک باد دی۔

صرف پاکستان ہی میں نہیں، بھارت میں بھی مداحوں نے بابر اعظم کی فارم میں واپسی پر جشن منایا، ایویناش آرین نامی صارف نے 'جیو شیر' لکھ کر بابر اعظم کو مخاطب کیا، اور 'کنگ از بیک' لکھ کر ان کی اننگز کو داد دی۔