حافظ سعید کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

حافظ سعید۔ فائل فوٹو

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر تین کے جج جاوید اقبال وڑائچ نے حافظ محمد سعید کیس پر سماعت کی جس میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مدرسے کی زمین غیر قانونی طور پر استعمال کرنے کے الزام میں درج مقدمے پر دلائل سنے۔

سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں نامزد چار ملزمان حافظ سعید، حافظ مسعود، امیر حمزہ اور ملک ظفر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔

ملزمان کی جانب سے وکیل عمران فضل گل عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران فضل گل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کوئی بھی جگہ غیر قانونی طور پر استعمال نہیں ہو رہی۔ لہذا درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔ اس پر عدالت نے پنجاب پولیس سے جواب طلب کر لیا جبکہ جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے تین اگست سنہ دو ہزار انیس تک جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ حافظ سعید سمیت چار دیگر ملزمان کی عبوری درخواست ضمانت پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکے کے عوض تین اگست تک منظور ہوئی۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب خرم خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کوئی بھی کرا سکتا ہے۔ خرم خان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص کسی ایف آئی آر میں نامزد ہو تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے کیونکہ ایسے کیس میں ابھی تفتیش نہیں ہوتی۔

ایک اور کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کے خلاف درج مقدمات کے اخراج کی درخواست پر محکمہ داخلہ پنجاب، سی ڈی ٹی سے جواب مانگ لیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حافظ سعید کی درخواست پر سماعت کی جس میں حافظ سعید نے اپنے خلاف مقدمے کے اندراج کو چیلنج کیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے بتایا کہ حکومت نے حافظ سعید پر لشکر طیبہ کا سربراہ ہونے کا بے بنیاد الزام لگایا اور مقدمہ درج کیا ہے۔ وکیل نے دعویٰ کیا کہ حافظ سعید کا القاعدہ یا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انڈین لابی کا حافظ سعید پر ممبئی حملوں سے متعلق بیان حقائق کے منافی ہے۔ وکیل نے واضح کیا کہ حافظ سعید اور ان کے ساتھی ریاست کے خلاف اقدمات میں ہرگز ملوث نہیں ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں پر درج مقدمات کو خارج کیا جائے جس پر عدالت نے درخواست پر سماعت تیس جولائی سنہ دو ہزار انیس تک ملتوی کر دی۔