مسائل کے حل کے منتظر بالا کوٹ کے زلزلہ زدگان

آٹھ اکتوبر 2005 کی صبح آنے والے زلزلے کے نتیجے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور خیبر پختونخوا میں 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

بالاکوٹ شہر میں شاید ہی کوئی ایسا گھر ہو جو زلزلے سے متاثر نہ ہوا ہو۔ مکانات منہدم ہونے کی وجہ سے ان کے مکین غیر ملکی امداد یا مختلف فلاحی تنظیموں کے تعاون سے بننے والے عارضی گھروں میں گزشتہ 15برسوں سے رہ رہے ہیں۔

بالا کوٹ اُن شہروں میں شامل تھا جہاں زلزلے کے باعث 90 فی صد گھر تباہ ہو گئے تھے۔ جس کے بعد حکومت نے یہاں 'نیو بالا کوٹ' کے نام سے نیا شہر آباد کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

بالاکوٹ کے شہریوں کے ذہنوں پر آج بھی اس خوفناک دن کی یادیں نقش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے بحالی پروگرام کے تحت اربوں روپے مختص کیے، تاہم وہ آج بھی فالٹ لائن (ایسا مقام جہاں زلزلے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے) پر زندگی گزار رہے ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت ہر سال آٹھ اکتوبر سے قبل نیا وعدہ کرتی ہے، لیکن اس پر عمل نہیں ہوتا۔

بالا کوٹ کے رہائشی ہر سال آٹھ اکتوبر کو حکومتی وعدے پورے نہ ہونے پر احتجاج کرتے ہیں۔

بالا کوٹ کے کئی مقامات پر اب بھی زلزلے کے بعد کی تباہی کے نشان باقی ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق آٹھ اکتوبر کے زلزلے میں بالا کوٹ میں نو ہزار کے لگ بھگ ہلاکتیں ہوئیں۔

بالاکوٹ میں اگرچہ زندگی کا پہیہ چل رہا ہے، لیکن 15 برس قبل آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد لوگوں کے دلوں میں یہ خوف موجود ہے کہ فالٹ لائن پر رہ رہے ہیں اور انہیں ایسی عمارتوں کی ضرورت ہے جو زلزلہ پروف ہوں۔ وہ بحالی کے پروگرام کے تحت محفوظ تعمیرات کے منتظر ہیں۔