’یو این ایچ سی آر‘ کی مدد سے افغان طلبا کو پڑھانے کے معاہدے پر دستخط

فائل

کوئٹہ میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ’یو این ایچ سی آر‘ کی سربراہ اندریکا رواتے نے بلوچستان یونیورسٹی آف انفار میشن اینڈ انجینرنگ و منجمنٹ سائنسز کی طرف سے افغان مہاجرین کے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے عزم کو سراہا

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انفار میشن اینڈ انجینرنگ و منجمنٹ سائنسز (بیوٹم) کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت، ادارے میں زیر تعلیم اور نئے افغان طلبا کو سائنسی اور تجارتی مضامین پڑھانے اور افغان اساتذہ کو مذکورہ مضامین اپنے طلبا کو پڑھانے کے حوالے سے تربیت فراہم کی جائی گی۔

اس سلسلے میں، یونیورسٹی میں ایک مرکز قائم کیا جائیگا، جس کے لئے وسائل ’یو این ایچ سی آر‘ فراہم کریگا، جبکہ ’یو این ایچ سی آر‘ بین الااقوامی تحقیقاتی اداروں اور علمی مراکز سے ’بیوٹم‘ کے روابط قائم کرانے کے لئے معاونت فراہم کرے گا۔

بدھ کو کوئٹہ میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ’یو این ایچ سی آر‘ کی سربراہ اندریکا رواتے نے بلوچستان یونیورسٹی آف انفار میشن اینڈ انجینرنگ و منجمنٹ سائنسز کی طرف سے افغان مہاجرین کے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے عزم کو سراہا۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ عمل اس خطے میں امن کی بحالی اور خوشحالی میں معاون و مددگار ثابت ہوگا۔

اُن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جبری گمشدگی انسانیت کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان نے گزشتہ کئی عشروں سے افغان مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے؛ اس لئے اب تمام ذمہ داروں کےلئے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور اس مسئلے کا پائیدار حل تلاش کریں۔

بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن اینڈ انجینرنگ اور منجمنٹ سائنسز کے وائس چانسلر، فاروق احمد بازئی نے اس موقع پر معیاری تعلیم کے حصول اور اقتصادی و سماجی مسائل کے ساتھ افغان مہاجرین کو درپیش مشکلات پر بھی تحقیق کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اُن کا ادارہ بین الااقوامی برادری کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا رہیگا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق، بلوچستان میں 330,000 افغان پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو صوبے کے مختلف اضلاع میں قائم 10 کیمپوں میں رکھا گیا ہے، جہاں سے ہر سال ہزاروں افغان طلبا کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع کے تعلیمی اداروں میں داخلہ لیتے اور پڑھتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان نے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کے طالب علموں کے لیے وظائف کا پروگرام شروع کر رکھا ہے اور رواں سال کے اوائل میں تقریباً تین ہزار افغان طلبا کو پاکستانی جامعات میں تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے لیے وظائف کا اعلان کیا گیا تھا۔