بلوچستان میں سینیٹ انتخابات اور سیاسی جماعتیں

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کا ایک منظر، فائل فوٹو

ستار کاکڑ

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سینیٹ انتخابات کے لئے سیاسی جماعتوں کی کوششیں جاری ہیں۔ نئے سینیٹروں کے انتخاب کے لئے بلوچستان اسمبلی کے ہال کو پہلے ہی پولنگ اسٹیشن قرارد یا گیا ہے۔

پولنگ منگل کو صبح نو بجے شروع ہو گی۔ صوبائی مخلوط میں شامل جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ وہ گیارہ میں سے کم ازکم 9 نشستیں حاصل کر لیں گے جبکہ سابق صوبائی حکومت کے اتحادیوں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ نون کا دعویٰ ہے کہ وہ کم ازکم 8 سیٹیں حاصل کریں گے۔

بلوچستان سے سینیٹ کی سات جنرل، دو ٹیکنوکر یٹس اور دو خواتین کی نشستوں کے لئے ایوان کے 65 میں سے 64 ارکان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ (ایک رکن اسمبلی منظور کاکڑ کو پیر کی سہ پہر الیکشن کمشن پاکستان نے فلور کر اسنگ پر نا اہل قرار دیا ہے اور عدالت سے سٹے آرڈر ملنے تک وہ اپنا اسمبلی میں دوبارہ اپنی نشست پر نہیں بیٹھ سکتے) ۔

جنوری میں نئی مخلوط حکومت کے لئے وزیر اعلیٰ میر عبد القدوس بزنجو نے42 ووٹ حاصل کئے تھے بعد میں مسلم لیگ نون کے دیگر چار ارکان نے بھی اُن کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ نئے صوبائی حکومت کی تشکیل کر نے والی جماعتیں سینٹ انتخابات کے لئے بھی متحد ہیں اور حکومت کی حمایت کرنے والی جماعتیں کم از کم 9 سیٹیں حاصل کرلیں گی۔

قدوس بزنجو کی حکومت کی اس وقت مسلم لیگ نون اور مسلم لیگ قائداعظم کے دونوں گروپ، اپوزیشن کی چار جماعتیں، جمعیت علماء سلام ف ، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل ، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی ، وحدت المسلیمن ، ایک آزاد ارکان اسمبلی ، نیشنل پارٹی کے تین باغی ارکان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ایک رکن (جسے نا اہل قرار دیا گیا) حمایت کر رہے ہیں۔

ان میں سے جمعیت علماء سلام ف، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی، اور ایک آزاد رکن اسمبلی اب بھی حزب اختلاف کی نشستوں پر بیٹھتے ہیں۔

ان جماعتوں میں سے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، بی این پی عوامی، عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان اتحاد ہو گیا ہے لیکن یہ تینوں جماعتیں مل کر بھی اپنا سینیٹر منتخب نہیں کر سکتیں۔ ان جماعتوں کے راہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ جے یو آئی ف اور مسلم لیگ کے بعض ارکان اُن کے امیدوار کو اور یہ تین جماعتیں جے یو آئی ف اور مسلم لیگ کے امیدواروں کو ووٹ دے کر ایک دوسر ے کی مدد کریں گے۔

دوسری طرف پشتونخواملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ نون کے دو ارکان بھی اپوزیشن کے ارکان کے ساتھ بیٹھتے ہیں، یہ جماعتیں بھی سینیٹ کے انتخابات کے لئے ایک دوسرے سے رابطے کر رہے ہیں۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے راہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ اُنہوں نے نیشنل پارٹی سے سینیٹ انتخابات کے لئے اتحاد کر لیا ہے لیکن نیشنل پارٹی کی طرف سے اس دعویٰ کی تصدیق نہیں کی گئی۔

اسمبلی میں اس وقت مسلم لیگ نون کے ارکان کی تعداد اسپیکر سمیت 21، پشتونخواملی عوامی پارٹی، 14 ، نیشنل پارٹی 11، جمعیت علماء سلام ف 8 مسلم لیگ قائداعظم 5، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل 2، بی این پی عوامی، عوامی نیشنل پارٹی ، وحدت المسلیمن کا ایک ، ایک، اور ایک آزاد رکن اسمبلی ہیں۔ ان میں سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے ایک رکن کی الیکشن کمشن کی طرف سے نا اہل ہونے کے بعد ان کی تعداد کم ہوگئی ہے۔