بنگلہ دیش: ملک گیر ہڑتال سے قبل بڑے پیمانے پر گرفتاریاں

.

حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی کے عہدے داروں نے کہاہے کہ ان کے کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری کا مقصد منگل کے روز ہونے والی ملک گیر ہڑتال کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔

بنگلہ دیش میں حکومت نے حزب اختلاف کی ایک اہم جماعت کی طرف سے ملک گیر ہڑتال سے قبل اس کے سینکڑوں کارکن گرفتار کرلیے ہیں۔ اس ہڑتال کی دوسری کئی وجوہات کے ساتھ ایک اور اہم وجہ سپریم کورٹ کی جانب سے حزب اختلاف کی لیڈر خالدہ ضیاکی اپیل کا مسترد کیا جانا بھی ہے۔ انہوں نے یہ اپیل حکام کی جانب سے ایک سرکاری رہائش گاہ سے ان کی بے دخلی کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی کے عہدے داروں نے کہاہے کہ ان کے کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری کا مقصد منگل کے روز ہونے والی ملک گیر ہڑتال کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔ پارٹی کا کہناہے کہ ان کے ایک ہزار سے زیادہ حامی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

پولیس نے تعداد تو نہیں بتائی تاہم یہ کہا ہے کہ تشدد کے واقعات سے بچنے کے لیے حالیہ دنوں میں گرفتاریاں کی گئی ہیں۔

منگل کی ہڑتال کی اپیل، بی این پی کی لیڈر خالدہ ضیا کی جانب سے دوسری بارکی گئی ہے۔ انہیں دو ہفتے قبل فوجی علاقے کی ایک سرکاری رہائش گاہ سے، جہاں وہ گذشتہ 30 برس سے مقیم تھیں، بے دخل کیا گیاتھا۔ مسز ضیا سے، جو دو بار ملک کی وزیر اعظم رہی چکی ہیں، یہ گھر عدالت کی جانب سے گھرخالی کرنے کے نوٹس کی مدت کے اختتام کے بعد خالی کروایا گیا۔

پیرکے روز حزب اختلاف کو اس وقت ایک اور دھچکا لگا جب سپریم کورٹ نے بے دخلی کے خلاف مسز ضیا کی اپیل خارج کردی۔

حزب اختلاف ہڑتال کامیاب بنانے کے لیے کوششیں کررہی ہے۔ بی این پی کے ترجمان خوندکر دلاور حسین نے کہا کہ ان کی جماعت کے پاس اس سوا کوئی چارہ کارنہیں ہے کہ وہ اپنے وسائل سڑکوں پر احتجاج اور شٹرڈاؤن کے لیے استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ کہیں سے انصاف ملنا اب صرف مشکل ہی نہیں رہا بلکہ ناممکن بن چکاہے۔ حکومت لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے حزب اختلاف کو دبانے کا کام کررہی ہے۔

حکومت نے حزب اختلاف کے ان الزامات سے انکار کیا ہے کہ مسز ضیا کی ان کے گھر سے بے دخلی کا فیصلہ سیاسی تھا۔

لیکن اس فیصلے نے ایک سیاسی ہیجان کو جنم دیا ہے۔ یہ تازہ ترین سیاسی تعطل ملک کے دو اہم ترین سیاسی راہنماؤں وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی مخالف خالدہ ضیا کے درمیان بدترین ہے۔ ملکی سیاست پر اس دشمنی کے سائے کئی عشروں تک چھائے رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بی این پی ایک ایسے وقت میں اپنے اپنی لیڈر مسز ضیا کی اپنے گھر سے بے دخلی کے حساس مسئلے کوحمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کریں گے جب قیمتوں میں اضافے سے حکومت کی مقبولیت گر رہی ہے۔

مسز ضیا نے پولیس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے انہیں زبردستی اپنے گھر سے بے دخل کیا تھا۔