بنگلہ دیش: گرامین بینک کے بارے میں تحقیقات

بنگلہ دیش کی حکومت نے نوبیل انعام یافتہ شخصیت محمد یونس کے قائم کردہ گرامین بینک اورچھوٹے قرضوں کے اس ادارے سے منسلک 54 تاجروں کے خلاف ایک مقدمے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

بنگلہ دیش کی وزارت خانہ نے بدھ کے روز ایک کمشن قائم کیا جسے یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ یہ جائزہ لے کہ گرامین بینک اور اس سے منسلک کمپنیوں کو کس طرح قواعد و ضوابط کے دائرے میں لایا جاسکتا ہے۔

یہ کارروائی امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے بنگلہ دیش کے دورے کے بعد دو ہفتوں سے بھی کم مدت میں کی گئی ہے ۔ اپنے اس دورے میں مز کلنٹن نے محمد یونس سے بھی ملاقات کی تھی اور حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے گرامین بینک کی کام کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔

بنگلہ دیش کی حکومت نے گذشتہ سال 70 سالہ محمد یونس کو اپنے بینک کی سربراہی سے یہ کہتے ہوئے الگ کردیا تھا کہ اس عہدے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہے، جب کہ یونس کے حامیوں کا کہناہے کہ انہیں 2007ء میں اپنی ایک سیاسی پارٹی بنانے کی کوشش کی سزا دی جارہی ہے۔

محمد یونس کو رقوم کے غلط استعمال ، قواعد و ضوابط کے خلاف اقدامات اور دوسری مالی بے ضابطگیوں کے الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔

انہیں 2006ء میں نوبیل انعام دیا گیاتھا۔ ان کے چھوٹے قرضوں کے نظریے سے بنگلہ دیش میں لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہوا ہے اور ان کی اس سوچ پر دنیا کے کئی حصوں میں عمل کیا جارہاہے۔