عراق میں قتل ہونے والے اقوام متحدہ کے عہدیدار کی شناخت ہو گئی

فائل فوٹو

سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسے "حیران کن قتل" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور عراقی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔

اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے گزشتہ اپریل سے لاپتا عراق کے صوبہ دیالا کے لیے اس کے نمائندے کو قتل کر دیا گیا ہے۔

عامر القیسی کی لاش نومبر میں برآمد ہوئی تھی لیکن اس معاملے کی باقاعدہ تصدیق رواں ہفتے ہو سکی ہے۔

حکام کا ماننا ہے کہ القیسی کو داعش کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسندوں نے اغوا کے بعد قتل کیا، لیکن یہ شدت پسند اغوا، قتل اور دیگر جرائم میں بھی ملوث ہیں۔

سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسے "حیران کن قتل" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور عراقی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔

عراق کے لیے اقوم متحدہ کے ایلچی جان کوبس کا کہنا تھا کہ کئی ماہ تک القیسی کی بازیابی کے لیے کی جانے والی تمام کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں۔

"تقریباً نو ماہ سے زائد عرصے تک ہم القیسی کی بازیابی کے لیے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر کوشش کرتے رہے۔ مجھے انتہائی مایوسی ہوئی ہے کہ ہماری کوششیں اور درخواستیں بے اثر رہیں۔"

عراق اور شام کے وسیع حصے پر شدت پسند گروپ داعش نے 2014ء سے قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ سلامتی کی مخدوش صورتحال کے باعث یہاں اغوا اور قتل کے علاوہ دیگر جرائم بھی جڑ پکڑ چکے ہیں۔

داعش کے علاوہ بعض دیگر شدت پسند بھی یہاں غیر ملکیوں اور بین الاقوامی اداروں سے وابستہ افراد کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔