پائریسی کا مسئلہ: بالی وڈ اور ہالی وڈ اکٹھے ہو گئے

پائریسی کا مسئلہ: بالی وڈ اور ہالی وڈ اکٹھے ہو گئے

بھارت میں غیر قانونی طور پر فلموں کی ڈی وی ڈیز بنانا پرانا مسئلہ ہے۔ بالی وڈ کی مشہور فلموں کی کاپیاں تقریباً ایک ڈالر میں فروخت ہوتی ہیں۔

انٹرنیٹ سے غیر قانونی طور پر کاپی کرنے میں، اس دن سے تیزی آئی ہے جب سے براڈ بینڈ کی تیز رفتار فلموں کو ڈائون لوڈ کرنے میں بہت کم وقت لینے لگی ہے۔

ایک حالیہ جائزے کے مطابق 2008ء میں بھارتی فلم انڈسٹری کو کاپی رائٹ کے قانون سے انحراف کی وجہ تقریباُ ایک ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اب موشن پکچرز ایسوسی ایشن آف امریکہ اور سات بھارتی کمپنیاں مل کر بھارت کواس قزاقی سے بچائیں گی۔

راجیو بھارت میں موشن پکچرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس اہم اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تمام متعلقہ فریق غیر قانونی طور پر ڈی وی ڈیز کی مارکیٹنگ کے مسئلے پر بہت سنجیدہ ہیں اور ہالی وڈ ہو یا بالی وڈ ہر ایک محسوس کر رہا ہے کہ یہ دونوں کا مشترکہ مسئلہ ہے اور دونوں کو اس سے مل کر نمٹنا ہے۔

دونوں فلم انڈسٹریز قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اور سینما مالکان مل کر ویڈیو کیمرے سے غیر قانونی طور پر کا پی کرنے، آن لائن کاپی بنانے اور ڈی وی ڈیز کی فروخت کو ختم کریں گے۔ وہ سب مل کر مزید موثر قانون اور کاپی رائٹ سے انحراف کرنے والوں کا مقابلہ کریں گے اس طرح دونوں بڑی فلم انڈسٹریز کے درمیان باہمی تعاون مزید بڑھے گا۔

ہالی وڈ نےحالیہ برسوں میں بھا رت میں کروڑوں فلمی شائقین کے شوق کو دیکھتے ہوئے اس ملک کے ساتھ فلمی رابطوں میں اضافہ کر لیا ہے۔ انھوں نے بھارت میں اپنے پروڈکشنزہاؤس بنائے ہیں اور بھارتی فلمی کمپنیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ فلم سازی کا آغاز کیا ہے۔

راجیو نے کہا کہ دونوں انڈسٹریز مل کر کئی سطحوں پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اب ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی تخصیص ختم ہو گئی ہے کیونکہ دونوں مل کر پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔ اگر مارکیٹ میں مندی آتی ہے تو دونوں ہی کو اس کا نقصان ہو گا۔

دونوں انڈسٹریز کی مشترکہ کوششوں کی حالیہ مثال سپرہٹ ہندی فلم ’مائی نیم ازخان‘ ہے۔ یہ دو بھارتی کمپنیوں نے پروڈیوس کی تھی، جب کہ فاکس سٹار سٹوڈیو نے بھات اور امریکہ میں اسے ڈسٹری بیوٹ کیا ہے۔