افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صحافیوں کی ایک بس پر حملے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق اتوار کو ایک مقامی نجی ٹی وی ’خورشید ٹی وی‘ کے ملازمین کی مِنی بس پر مقناطیسی بم سے حملہ کیا گیا۔ حملے میں بس ڈرائیور اور ایک راہ گیر ہلاک جب کہ دو صحافیوں سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا ہے کہ مقناطیسی بم بس کے اندر نصب کیا گیا تھا جو کابُل کے ایک مقامی ٹی وی کے ملازمین کو لے کر جا رہی تھی۔
بس حملے کی ذمہ داری اب تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں ماضی میں شدت پسندوں کی جانب صحافیوں کو دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں اور صحافیوں پر حملے بھی معمول ہیں۔
گزشتہ ماہ نامعلوم حملہ آوروں نے افغانستان کے صوبے پکتیا میں مقامی ریڈیو کے لیے کام کرنے والے ایک رپورٹر کو قتل کر دیا تھا۔
نادر شاہ صاحب زادہ نامی رپورٹر ایک مقامی ریڈیو ’وائس آف گردیز‘ کے لیے کام کرتا تھا جس کی لاش اس کے گھر کے قریب سے برآمد کی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق نادر شاہ کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ صاحب زادہ کے قتل کی ذمہ داری بھی کسی تنظیم نے قبول نہیں کی تھی تاہم رواں سال جون میں طالبان نے افغانستان میں ذرائع ابلاغ کے اداروں کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ طالبان مخالف خبریں جاری رکھیں گے تو صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
طالبان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ رپورٹرز اور دیگر عملہ محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ افغان اور امریکی حکام نے طالبان کے اس بیان کی مذمت کی تھی۔
افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آزادیٔ اظہار اور میڈیا پر حملہ اسلامی اور انسانی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکی سفیر جان بیس نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ طالبان کو افغان صحافیوں کو دھمکانے سے باز آنا چاہیے۔
We call on the Taliban to stop threatening Afghan journalists. More violence, against journalists or civilians, will not bring security and opportunity to Afg, nor will it help the Taliban reach their political objectives. 2/2
— John R. Bass (@USAmbKabul) June 25, 2019
انہوں نے کہا تھا کہ افغان صحافیوں اور شہریوں پر تشدد افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر کرنے میں معاون ثابت نہیں ہوگا اور نہ ہی میڈیا پر حملوں سے طالبان اپنے سیاسی مقاصد حاصل کر سکیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال افغانستان میں سات صحافی شدّت پسندوں کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔
صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک
صحافیوں کی ایک تنظیم ’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف) نے افغانستان کو صحافیوں کے لیے خطرناک ترین جگہ قرار دیا ہے۔
آر ایس ایف نے اپنی گزشتہ سال کی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں سال 2018 میں 15 صحافی ہلاک ہوئے جب کہ شام میں 11 صحافیوں کی جان گئی۔ افغانستان اور شام صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک ہیں۔