ایبولا کا خوف: پاکستانی جہاز کیمرون سے ارجنٹائن روانہ

فائل

کیمرون کی بندرگاہ پر گزشتہ ایک ماہ سے پھنسے پاکستانی جہاز 'ایم وی ملتان' کے عملے نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ ان کی وطن واپسی کے لیے فوری انتظامات کیے جائیں۔

افریقی ملک کیمرون کی بندرگاہ پر ایبولا وائرس کے سبب کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کے باعث گزشتہ ایک ماہ سے پھنسے پاکستانی جہاز کو ارجنٹائن روانہ کردیا گیا ہے۔

'پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن' کے ترجمان بریگیڈیئر (ر) راشد صدیقی نے ہفتے کی شب 'وائس آف امریکہ' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'ایم وی ملتان' کو ارجنٹائن روانہ کردیا گیا ہے جہاں عملے کے افراد کو کانٹریکٹ کے مطابق تبدیل کردیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایبولا سے بچاؤ کے اقدامات کے باعث جہاز کو نائجیریا اور کیمرون میں زیادہ وقت رکنا پڑا جس کے باعث عملے کی تبدیلی میں تاخیر ہوئی۔

بریگیڈیئر (ر) صدیقی نے کہا کہ 'پی این ایس سی' اپنے جہازوں کو کرایے پر چلاتی ہے اور تازہ واقعے کے بعد تمام کمپنیوں کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ کارپوریشن کے بحری جہاز ایبولا سے متاثرہ افریقی ممالک نہ لے کر جائیں۔

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے ترجمان بریگیڈیئر (ر) راشد صدیقی

خیال رہے کہ رواں ہفتے جہاز کے عملے نے ذرائع ابلاغ کے ذریعے حکومت سے اپیل کی تھی کہ ان کی وطن واپسی کے لیے فوری انتظامات کیے جائیں۔

اس سے قبل جہاز کے تھرڈ آفیسر سارنزیب خان نے بذریعہ ٹیلی فون 'وائس آف امریکہ' کی 'اردو سروس' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا جہاز سرکاری ادارے 'پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی)' کی ملکیت ہے۔

جہاز کے عملے کے افراد کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے کیمرون کے شہر دیوالا کی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں جہاز سے نکلنے اور پاکستان واپسی کے لیے ایئر پورٹ تک جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

سارنزیب خان نے بتایا تھا کہ جہاز پر 25 افراد کا عملہ موجود ہے۔ ان کے بقول عملے کے 18 افراد کو وطن واپس لوٹنا ہے جن میں سے بیشتر کا کمپنی کے ساتھ کانٹریکٹ بھی ختم ہوچکا ہے ۔ لیکن ان افراد کو کیمرون کی حکومت دیوالا شہر میں داخلے اور ہوائی اڈے تک جانے کے لیے 'ٹرانزٹ ویزہ (راہداری )جاری نہیں کر رہی جب کہ 'پی این ایس سی' کے حکام بھی ان کی وطن واپسی کے لیے کوشش نہیں کر رہے ۔

'ایم وی ملتان' کے تھرڈ آفیسر سارنزیب خان

ان کا کہنا تھا کہ وہ نائجیریا کی بندرگاہ لاگوس سے ایک ماہ قبل کیمرون کی حدود میں داخل ہوئے تھے لیکن 'ایبولا' وائرس سے متاثرہ ملک – نائجیریا - سے آنے کے سبب انہیں دیوالا کی بندرگاہ سے دور کھلے سمندر میں لنگر انداز ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جہاز دیوالا کے نزدیک کھلے سمندر میں 25 دن تک کھڑا رہا جو 'ایبولا' کی علامات ظاہر ہونے کی مدت ہے۔ یہ مدت پوری ہونے کے بعد دو دفعہ کیمرون کی میڈیکل ٹیم نے جہاز کے عملے کا معائنہ کیا جس میں عملے کے تمام افراد کو 'ایبولا' سےپاک قرار دے دیا گیا تھا۔

ان کے مطابق وطن واپس لوٹنے کے منتظر عملے کے 18 افراد میں سے دو سخت علیل ہیں جن میں سے ایک فرد گردوں کے مرض جب کہ دوسرا ملیریا میں مبتلا ہے اور ڈاکٹر انہیں مستقل علاج کے لیے فوراً وطن روانہ کرنے کی سفارش کرچکے ہیں۔

سارنزیب نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ کمپنی 'ایم وی ملتان' کو ہ ارجنٹائن سے سامان لے کر دوبارہ نائجیریا جانے کے لئے کہے۔

لیکن 'پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن' کے ترجمان بریگیڈیئر (ر) راشد صدیقی نے واضح الفاظ میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو ہدایت کردی گئی ہے کہ جہاز کو کسی ایسے ملک میں نہ بھیجا جائے جو وائرس سے متا ثر ہو۔