وسطی افریقہ جمہوریہ میں قیام امن کی کوششیں

وسطی افریقی جمہوریہ کے عبوری رہنما ہتھیار چھوڑ کر امن کی طرف آنے والوں گروہوں کے لیے ممکنہ معافی کے لائحہ عمل کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

وسطی افریقی جمہوریہ میں لڑائی کے باعث گزشتہ کئی ماہ سے حالات ابتری کا شکار ہیں۔

گزشتہ مہینے ہی حالات سے نمٹنے میں مدد کے لیے فرانس نے مزید 1000 فوجی اس ملک میں تعینات کیے تھے۔

ملک میں لڑائی کے باعث لگ بھگ 6,80,000  افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

اس افریقی ملک میں حالیہ ہفتوں میں ملک کی مسلمان اور عیسائی برادریوں کے درمیان تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

جمہوریہ میں تشدد میں اضافہ اس وقت ہوا جب فرقہ وارانہ فسادات کے باعث بڑے پیمانے پر قتلِ عام کے خدشات سامنے آئے۔

رواں سال مارچ میں صدر فرانکوئس بوزیز کو باغیوں کے ہاتھوں معزول کیے جانے کے بعد سے ملک کشیدگی کا شکار ہے۔

فرانس نے کہا ہے کہ اس کے فوجی مرکزی افریقی جمہوریہ کے جنگجوؤں سے اسلحہ ضبط کرنا شروع کر رہے ہیں۔

ملک میں لڑائی کے باعث یہاں کے لوگ بہت پریشان ہیں۔

وسطی افریقی جمہوریہ کے لوگوں کا کہنا ہے کی انھیں پینے کے صاف پانی کے علاوہ خوراک کی کمی کا سامنا بھی ہے۔