نزلے کا علاج، چکن سوپ

Some Swear by Chicken Soup to Battle Flu

بس، گرما گرم سوپ کے پیالے کا استعمال شفایابی کا ایک احساس سا دلاتا ہے، بالکل یونہی جیسے ماضی کےخوشگوار واقعات یاد کرنا یا پھر بند ناک کو رواں کرنے کے لیے بھاپ کا استعمال
زکام کے موسم میں فوری آرام کے لیے لوگ دوائیوں کے بجائے اکثر باورچی خانے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔

معلوم ہوتا ہے کہ زکام کے علاج کے لیے ہر ثقافت میں مختلف کارگر ٹوٹکےموجود ہیں۔

کچھ لوگ گرما گرم مصالحہ دار اچار چٹنی یا پھر لہسن یا ادرک سے بنی چائے کی فرمائش کرتے ہیں۔

لیکن، بہت سوں کے لیے سوپ سے بڑھ کر کوئی اور شے زیادہ کارگر نہیں۔


’البُرج‘ ورجینیا کے شہر ویانا کا ایک پرشین ریستوراں ہےجہاں نو قسم کے لذیذ سوپ بنتے ہیں، جن میں ’جو‘ٴ اور ’نوڈل‘ سے بنے دو سوپ نمایاں ہیں۔

شیف، افسانے اطاش کہتی ہیں کہ ’نوڈل‘ سوپ حقیقی و روایتی ایرانی ڈش ہے۔ دراصل یہ ڈش سال بھر بنتی ہے، لیکن آپ اِسے خصوصی طور پر موسم سرما میں استعمال کرتے ہیں۔

وہ اِسے اپنے خاندانی نسخے پر مبنی طریقے سے تیار کرتی ہیں، جس کے بنیادی اجزاٴ میں پیاز، گاجر، سبز دھنیا، مرغی کی یخنی اور لیموں کا رس شامل ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ، ’اِس میں بہت سے غذائیت سے بھرپور اجزاٴ موجود ہوتے ہیں۔ اور چونکہ سردی کے باعث لوگوں کو بخار ہوتا ہے۔ اس لیے، موسم سرما میں اس کا استعمال صحت کے لیے سودمند ہوتا ہے‘۔

واشنگٹن ڈی سی کی ’ڈی جی ایس ڈیلی‘ کےشیف، بیری کوسلو مشرقی یورپ سےتعلق رکھنے والی اپنی دادی کے نسخے پر عمل کرتے ہوئے چکن سوپ تیار کرتے ہیں، جس کے ساتھ ساتھ ’مالزو بالز‘ تناول کیے جاتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ،’ مالزو بال سوپ‘ یہودی روایات کے مطابق تیار کیا جانے والا خوش ذائقہ سوپ ہوتا ہے، جو کئی طرح سے بنتا ہے۔

بیری کوسلو کہتے ہیں کہ روایتی ’چکن براتھ‘ سے ہم اِس کا آغاز کرتے ہیں اور ہم اِس میں پیاز، سلیری کا سلاد، گاجر اور لہسن ملاتے ہیں۔ ہم اِس کا ذائقہ بڑھانے کی غرض سے تھوڑا سا سرکہ ڈالتے ہیں تاکہ سوپ، نمک اور کالی مرچ میں ایک توازن سا پیدا ہو۔

اس میں ’مالٹزو بال‘ کا ایک کلیدی کردار ہے۔

ڈاکٹر گلوریا ادو ائینسو، فیرفیکس کاؤنٹی ورجینیا کے محکمہٴصحت میں ڈائریکٹر کے طور پر فرائض انجام دے رہی ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ سوپ سے فلو کا بچاؤ ممکن نہیں۔

لیکن، وہ کہتی ہیں کہ کچھ کھانے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ ضرور کرتے ہیں۔

اُن کے بقول، بچپن میں جب کبھی ہم بیمار ہوئے، ہم سب نے دادی کے ہاتھوں کا بناہوا سوپ ضرور پیا ہوگا۔


اِس بات پر کہ سوپ کا پیالہ یا شہد یا لیموں ڈلی چائے کا گرما گرم کپ پی کر ہم بہتر کیوں محسوس کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ، مثلاً پانی میں، بلکہ گرم پانی میں ملا شہد اور تھوڑا سا لیموں کا رس شاید گلے کی خراش کو فائدہ پہنچائے۔ باقی کچھ ہو نہ ہو، یہ چیزیں سکون پہنچانے کا کام ضرور کرتی ہیں۔

بس، گرم سوپ کے پیالے کا استعمال شفایابی کا ایک احساس سا دلاتا ہے، بالکل یونہی جیسے ماضی کےخوشگوار واقعات یاد کرنا یا پھر بند ناک کو رواں کرنے کے لیے بھاپ استعمال کرنا۔