تائیوان کے ارد گرد فوجی مشقوں کا مقصد امریکہ کو خبردار کرنا تھا، چین

چین کی فوجی مشقیں (فائل فوٹو)

چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بدھ کو اطلاع دی ہے کہ حالیہ دنوں میں چین نے تائیوان کے گرد و نواح میں فوجی مشقیں کی ہیں، جو، بقول اس کے، امریکہ کے ''گٹھ جوڑ ''کے خلاف ایک ''سنجیدہ انتباہ'' ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے پیر کے دن اُس بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے جب بظاہر انھوں نے تائیوان سے متعلق ''حکمت عملی کے ابہام'' پر مبنی امریکی پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر چین نے جزیرے پر حملہ کیا تو امریکہ فوجی طور پر ملوث ہو گا۔

تاہم، منگل کو انھوں نے کہا کہ امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے مشرقی خطے کی کمان نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اس نے تائیوان کے قرب و جوار میں فضا ئی اور سمندری علاقوں میں گشت کی مشق کی ہے۔

SEE ALSO: چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو امریکہ دفاع کرے گا: بائیڈن

سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق، کمان کے ترجمان، شی یی نے کہا ہے کہ ''یہ امریکہ اور تائیوان کے حالیہ گٹھ جوڑ کے خلاف ایک سنجیدہ انتباہ ہے''۔ انھوں نے کہا کہ ''یہ بات پُر فریب اور بیکار ہوگی اگر تائیوان کے معاملے پر امریکہ کہے کچھ اور کرے کچھ اور'۔

SEE ALSO: چین، تائیوان تنازع ہے کیا اور بیجنگ اسے 'ریڈ لائن' کیوں سمجھتا ہے؟

ایسے میں جب صرف بیجنگ کو تسلیم کرتے ہوئے امریکہ 'ون چائنا' پالیسی کا پابند ہے، اس نے' تائیوان ریلیشنز ایکٹ' کے تحت یہ عزم کر رکھا ہے کہ ''تائیوان کو اپنے دفاع کے لیے مدد فراہم کی جائے گی''۔

باوجود اس کے، امریکہ نے ایک طویل عرصے سے یہ بات واضح نہیں کی کہ جزیرے پر چین کے حملے کی صورت میں اس کا رد عمل کیا ہوگا۔

(خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے، رائٹرزسے لیا گیا ہے)