چین: دوران قید انسانی حقوق کے وکیل پر تشدد

فائل فوٹو

واشنگنٹن کی ایک تنظیم "فریڈم نو" نامی کا کہنا ہے کہ بیجنگ کے پچاس سالہ وکیل گاؤ زیشنگ کو مغربی سنکیانگ میں نہایت ہی کم روشنی والے ایک چھوٹے سے کمرے میں تین سال تک قید رکھا گیا۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک امریکی تنظیم کا کہنا ہے کہ چین کے انسانی حقوق کے ایک معروف وکیل گاؤ زیشنگ کو جیل حکام نے تین سالہ قید کے دوران نفسیاتی اور جسمانی اذیت دی تھی۔

گاؤ زیشنگ کو گزشتہ ہفتہ تین سال کے بعد جیل سے رہا کیا گیا۔

گاؤ کی غیر اعلانیہ حراست کے دوران ان سے روا رکھے گئے سلوک پر نہ صرف اقوام متحدہ نے تنقید کی تھی بلکہ یہ معاملہ امریکہ اور چین کے درمیان بھی انسانی حقوق کے حوالے سے الجھاؤ کا سبب رہا ہے۔

واشنگٹن کی ایک تنظیم "فریڈم نو" جو دنیا میں ضمیر کے قیدیوں کے لیے کام کرتی ہے، کا کہنا ہے کہ بیجنگ کے پچاس سالہ وکیل گاؤ کو مغربی سنکیانگ میں نہایت ہی کم روشنی والے ایک چھوٹے سے کمرے میں تین سال تک قید رکھا گیا۔

تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ گاؤ کو دوران قید روزانہ صرف روٹی کا ایک ٹکڑا بند گوبھی کے ساتھ دیا جاتا تھا جس کی وجہ سے ان کا وزن پچاس پونڈ تک کم ہو گیا اور غذا کی کمی کی وجہ سے ان کے کئی دانت بھی گر گئے۔

فریڈم نو نے گاؤ کی اہلیہ کے حوالے سے بتایا کہ، "جو کچھ چینی حکومت نے میرے شوہر کے ساتھ کیا اس کی وجہ سے مجھ پر نہایت برا اثر ہوا "۔

سنکیانگ حکومت کا ردعمل جاننے کے لیے کسی بھی عہدیدار سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

گاؤ بحیثیت وکیل عسیائیوں اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ انھیں 2006ء میں حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی لیکن انھیں 2011ء میں جیل بھیجا گیا۔

گاؤ کو اپنا چال چلن اچھا ثابت کرنے کے لیے پانچ سال دیے گئے جس کے دوران ان کی سزا پر عمل درآمد معطل رہا جبکہ اس دوران ان کے خاندان کو کڑی نگرانی کا بھی سامنا رہا اور اس عرصے کے دوران کبھی کبھار ان کو حراست میں بھی لے لیا جاتا تھا۔

2011 میں سرکاری میڈیا نے بتایا تھا کہ ان کو دوبارہ جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جیل میں ان پر تشدد کیا گیا تھا۔

گاؤ زیشنگ کو اس وقت عالمی شہرت ملی جب انہوں نے مذہبی آزادی اور خاص طور پر کالعدم مذہبی تنظیم فالن گانگ کے ارکان کے لیے مہم چلائی۔

انہوں نے ان عیسائی برادری کے افراد اور دیہاتی افراد کا حکومتی اہلکاروں کے ساتھ جائداد کے مقدمے میں دفاع بھی کیا۔

دوسری طرف چینی حکام نے بدھ کو حکومت پر تنقید کرنے والے ایک ادیب لو گینگ سانگ کو گرفتار کر لیا۔ لو کے وکیل میاو پنگ نے کہا کہ پولیس نے لو سے ملنے کی درخواست یہ کہ کر مسترد کر دی کہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے "ملکی سالمیت کو خطرے میں ڈالا" ہے۔

میاو نے مزید کہا کہ لو کی گرفتاری کی وجہ کالعدم چینی ڈیموکریٹک پارٹی سے ان کی وابستگی ہو سکتی ہے۔

امریکہ میں چین کی انسانی حقوق کے بارے میں کام کرنے والی تنطیم "ہیومن رائٹس ان چائنا " کا کہنا ہے کہ لو کو زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔