مسیحی برادری کا کرسمس پر سکیورٹی انتظامات پر اظہار اطمینان

فائل فوٹو

مسیحی برداری کے زیادہ تر افراد نے اس موقع پر کیے گئے حفاظتی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں کی نسبت اس بار انہوں نے یہ تہوار امن و سکون سے منایا۔

دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی اتوار کو مسیحی براداری نے کرسمس کا تہوار روایتی مذہبی جوش و جذبے اور عقیدت سے منایا اس موقع پر ملک بھر میں گرجا گھروں اور تفریحی مقامات پر سکیورٹی کے سخت انتظامات دیکھنے میں آئے جس کی وجہ ماضی میں مسیحیوں کے تہوار کے موقع پر ہونے والے مہلک دہشت گرد واقعات تھے۔

کرسمس کے تہوار پر ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں آباد مسیحی برداری کے لوگوں نے گرجا گھروں میں منعقد ہونے والی خصوصی دعائیہ تقریبات میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ خوشی کے اس موقع پر گھروں میں بھی تقریبات کا اہتمام کیا۔ کرسمس کا آغاز نصف شب کے بعد منعقد ہونے والی دعائیہ تقریبات سے ہوا۔

مسیحی برداری کے زیادہ تر افراد نے اس موقع پر کیے گئے حفاظتی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں کی نسبت اس بار انہوں نے یہ تہوار امن و سکون سے منایا۔

اسلا آباد کے ایک چرچ کے باہر مسیحی برداری سے تعلق رکھنے والی کرن زاہد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خوشی کا یہ تہوار ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر منانا چاہیئے۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان میں کرسمس کا تہوار

" ہم سب لوگ پہلے مل کر عبادت کرتے ہیں اس کے بعد گھر کی مصروفیات ہوتی ہیں۔۔۔پاکستان میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ ہم آزادی سے اس دن کو نا منا سکیں۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم اچھے طریقے سے اس دن کو منا رہے ہیں ،میرا پیغام سب کے لیے یہ ہے ہم سب مل جل کر اس دن کو منائیں اور اگر ہم کسی سے خفا ہیں تو ہمیں اپنی ناراضی کو دور کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اچھے طریقے سے اس دن کو منائیں۔"

اسلام آباد کے ایک چرچ کے پادری زاہد اقبال نے کہا کہ اس بار کرسمس کے موقع پر کیے جانے والے انتظامات انتہائی تسلی بخش تھے۔

" اس ملک میں خاص طور پر جب ہم کرسمس مناتے ہیں تو بڑی آزادی کے ساتھ مناتے ہیں اور پرسوں ہماری ڈی سی (ڈپٹی کمشنر اسلام آباد) سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے ہمیں کرسمس کے موقع پر خصوصی سیکورٹی فراہم کی ہے۔۔۔ہم بڑی آزادی کے ساتھ خوشی کے ساتھ یہاں کرسمس مناتے ہیں۔"

اس موقع پر ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت نے کرسمس کے موقع پر اپنے الگ الگ تہنیتی پیغامات میں ملک کی مسیحی برداری سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیر نواز شریف نے کہا کہ یہ بات ان کے لیے اطمینان کا باعث ہے ملک کے دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افرد ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے حصہ لے رہے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے اپنے پیغام میں کہا کہحکومت تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اگرچہ حکومت کا کہنا ہے ہے کہ ملک کا آئین تمام پاکستانیوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے تاہم اس کے باوجود پاکستان میں آباد غیر مسلم شہریوں کو منفی سماجی رویوں اور ملک میں عدم برداشت کے کلچر کی وجہ سے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے اس رحجان کو ختم کرنے کے لیے جہاں حکومتی سطح پر اقدامات ضروری ہیں وہیں برداشت اور رواداری کے فروغ کے لے بین الامذاہب مکالمے سے بھی معاشرے میں مثبت سوچ کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔