انٹیلی جنس رپورٹ, خوفناک حقائق امریکی اقدار کے منافی: کیری

فائل

اپنے بیان میں، اُنھوں نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کا جاری کیا جانا اِس امر کی غمازی کرتا ہے کہ ہمارے جمہوری نظام میں صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی تاریخ کو تسلیم کرے اور اُس سے پنجہ آزمائی کرے، اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے اور اپنی سمت درست کرے

انٹیلی جنس کے بارے میں ’سینیٹ سلیکٹ کمیٹی‘ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے بارے میں، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ اس میں پیش کیے گئے ’خوفناک حقائق‘ امریکی اقدار کے منافی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ’اس کے سیاق و سباق کو سمجھنا ضروری ہوگا‘۔

اپنے بیان میں، اُنھوں نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کا جاری کیا جانا اِس امر کی غمازی کرتا ہے کہ ہمارے جمہوری نظام میں صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی تاریخ کو تسلیم کرے اور اُس سے پنجہ آزمائی کرے، اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے اور اپنی سمت درست کرے۔

اختیار کیے گئے تفتیش کے طریقہٴکار کے بارے میں، اُنھوں نے کہا کہ یہ ہماری تاریخ کا ایک تاریک باب ہے۔

جان کیری نے کہا کہ جب صدر اوباما نے عہدہ صدارت سنبھالا، اُنھوں نےاُن پالیسیوں کے بارے میں ایک نئے صفحے کا اضافہ کیا؛ اور ایک ہفتے کے اندر اندر، اذیت کے طریقوں پر پابندی لگا دی گئی اور حراستی اور تفتیشی پروگرام کو بند کر دیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ ایسے عمل کا خاتمہ کرنا درست فیصلہ تھا، جس کا سادہ لیکن پروقار سبب یہ تھا کہ یہ ہمارے اقدار کے برخلاف تھے۔

اذیت کے اِن حربوں کے حوالے سے، وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ہمارے اقدار کے غماز نہیں، یہ وہ سلوک نہیں جو ہماری روایات ہیں، کیونکہ کرہٴارض پر سب سے طاقتور ملک کو ہماری سلامتی یا ہمارے اقدار میں سے کسی ایک کا چناؤ نہیں کرنا ہوتا۔

بقول اُن کے، اس رپورٹ میں ایک مخصوص وقت کی نشاندہی کی گئی ہے، جو ہم سے پانچ برس سے زیادہ عرصہ قبل کا معاملہ ہے۔ تاہم، ہم اپنی تاریخ کو زیر غور لاسکتے ہیں، بحث کرسکتے ہیں، اور پھر مستقبل پر ایک نئی نگاہ ڈال سکتے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ایسے میں جب یہ بحث چھڑ چکی ہے، میں سمجھنا چاہتا ہوں کہ اس بات کو زور دے کر پیش کروں کہ یہ خوش کُن اور ناخوشگوار لمحہ ہے کہ اس عرصے کا دوبارہ جائزہ لیا جائے؛ یہ اہم بات ہے کہ انٹیلی جنس برادری کو کوئی شک نہیں کہ یہ معاملہ کسی طور پر ہمارے اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔