ہیلری کی نامزدگی اور مختلف ممالک میں خواتین رہنما: ایک جائزہ

ہلری کلنٹن

گزشتہ پچاس سالوں میں ایشیا سے افریقہ تک کم از کم 63 ممالک میں خواتین سربراہان حکومت یا مملکت کے طور پر سامنے آچکی ہیں۔

امریکہ میں ڈیموکریٹک جماعت کی طرف سے ہیلری کلنٹن کو باضابطہ طور پر نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے امیدوار نامزد کر دیا گیا ہے اور وہ امریکی تاریخ کی پہلی ایسی خاتون بن گئی ہیں جنہیں ایک بڑی جماعت کی طرف سے اس اعلیٰ ترین عہدے کے انتخاب کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

دنیا کے کم ازکم 63 ممالک میں خواتین سربراہ مملکت یا سربراہ حکومت کے طور پر فرائض انجام دے چکی ہیں یا دیتی رہی ہیں۔ لیکن امریکہ میں اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے۔

ہیلری کلنٹن امریکی عوام کے لیے کوئی انجانی شخصیت نہیں ہیں، وہ بطور خاتون اول، امریکی سینیٹر، 2008ء کے صدارتی انتخابات کے امیدوار کی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہو کر اور پھر وزیرخارجہ کے طور پر دو دہائیوں سے زائد عرصے مختلف کرداروں میں منظر عام پر رہی ہیں۔

جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے وابستہ مورخ مائیکل کازن کہتے ہیں کہ "وہ اسی شخصیت ہیں جن کے بارے میں لوگ پہلے ہی سے جانتے ہیں، لہذا درحقیقت وہ ایک ایسی خاتون ہیں جو اپنے انداز میں لوگوں کے ساتھ کام کر چکی ہیں۔"

اور بعض لوگوں کی رائے میں یوں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ایسی خاتون ہیں جو پہلے بھی وائٹ ہاؤس میں وقت گزار چکی ہیں۔

تاہم حقیقت یہ کہ ہے امریکہ میں اب تک کسی بھی خاتون کو صدر بننے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا لیکن دنیا کے دیگر حصوں میں صورتحال امریکہ سے مختلف ہے۔

جنوبی ایشیا کے ملک سری لنکا میں 1960ء میں پہلی مرتبہ خاتون کو سربراہ حکومت بننے کا اعزاز سریماوو بندرانائیکے کو حاصل ہوا، اس کے بعد 1966ء میں بھارت میں اندراگاندھی وزیراعظم بنیں اور پھر 1979ء میں برطانیہ میں مارگریٹ تھیچر وزیراعظم منتخب ہوئیں۔

مارگریٹ تھیچر

گزشتہ پچاس سالوں میں ایشیا سے افریقہ تک کم از کم 63 ممالک میں خواتین سربراہان حکومت یا مملکت کے طور پر سامنے آ چکی ہیں۔

اس وقت 18 ممالک میں خواتین سربراہ مملکت یا حکومت کے طور پر فرائض انجام دے رہی ہیں جن میں حال ہی میں برطانیہ کی منتخب ہونے والی وزیراعظم تھریسا مے بھی شامل ہیں۔

تحقیقی ادارے "پیو" کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں خواتین سربراہان کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا۔ 142 ممالک سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی اس رپورٹ میں وہ ممالک شامل نہیں جہاں شہنشاہیت ہے۔

پیو ریسرچ سنٹر کے ایک جائزے کے مطابق قابل ذکر اضافے کے باوجود ان کی تعداد مرد سربراہان کے مقابلے میں خاصی کم ہے جب کہ بعض ممالک میں ان کا دور اقتدار بہت ہی مختصر رہا۔

مثال کے طور پر آسٹریا میں صرف دو روز کے لیے عبوری طور پر وزیراعظم بنیں۔ کینیڈا کی پہلی خاتون وزیراعظم صرف چار ماہ تک ہی اس عہدے پر رہ سکی تھیں۔

اب تک امریکہ میں خاتون کو بطور صدر منتخب نہ کیے جانے پر پیو ریسرچ سنٹر کا جائزہ یہ کہتا ہے کہ 38 فیصد امریکی یہ باور کرتے ہیں کہ خواتین مردوں کی نسبت زیادہ اونچے معیار رکھتی ہیں جب کہ 37 فیصد کا ماننا ہے کہ وہ فی الحال کسی خاتون کو اس کردار میں دیکھنے کے لیے "تیار نہیں ہیں۔"

جن ممالک میں خواتین اہم ترین منصب پر ہیں وہاں پارلیمانی نظام ہے جہاں لوگ مختلف جماعتوں سے امیدوار منتخب کرتے ہیں نہ کہ براہ راست کسی ایک شخصیت کو۔

علاوہ ازیں خواتین قانون سازوں کی تعداد کے حوالے سے بھی امریکہ دنیا میں 97 نمبر پر ہے اور اس وقت امریکی کانگریس میں خواتین ارکان کی تعداد 20 فیصد ہے۔