کلنٹن سینڈرز کی حمایت کے اعلان کی منتظر

ڈیموکریٹک پارٹی کی متوقع صدارتی امیدوار کو امید ہے کہ یہ ایک کلیدی قدم ثابت ہوگا جس کے بعد وہ وائٹ ہاؤس کے لیے اپنی انتخابی مہم پر دوبارہ ذہن مرکوز رکھ سکیں گی، اور سابق وزیر خارجہ کی حیثیت سے نجی اِی میل اکاؤنٹ کے تنازعے کا معاملہ پیچھے رہ جائے گا

ہیلری کلنٹن کے لیے یہ ہفتہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلنٹن کو امید ہے کہ منگل کو نیو ہیمپشائر میں اُن کے حریف برنی سینڈرز اُن کی حمایت کا اعلان کریں گے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کی متوقع صدارتی امیدوار کو امید ہے کہ یہ ایک کلیدی قدم ثابت ہوگا جس کے بعد وہ وائٹ ہاؤس کے لیے اپنی انتخابی مہم پر دوبارہ ذہن مرکوز رکھ سکیں گی، اور سابق وزیر خارجہ کی حیثیت سے نجی اِی میل اکاؤنٹ کے تنازعے کا معاملہ پیچھے رہ جائے گا۔

اِی میل کی چھان بین کے سلسلے میں کلنٹن کو الزامات عائد کیے جانے کا ڈر نہیں رہا۔ لیکن، تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس کے بُرے سیاسی اثرات مرتب ہوں گے، جو چیلنج کی صورت حال نومبر میں الیکشن کے آخری دِن تک جاری رہ سکتی ہے۔

ڈیلاس کے بعد سیاسی منظرنامہ

ایسے میں جب لوزیانہ اور منی سوٹا میں سیاہ فام افراد پر پولیس کی شوٹنگ اور ڈیلاس میں گولیاں چلنے کا واقعہ ہوا جس میں پانچ پولیس اہل کار ہلاک ہوئے،حالیہ دِنوں کے دوران، صدارتی مہم سے دھیان ہٹ گیا تھا۔

فلاڈیلفیا میں تقریر کرتے ہوئے، کلنٹن نے قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے کا درس دیا۔ بقول اُن کے، ’’کسی کے پاس بھی تمام سوالوں کی جواب نہیں ہیں۔ ہمیں مل کر اِن کے جواب تلاش کرنے ہیں۔ دراصل یہی طریقہٴ کار ہوگا جس سے ہم ایسا کر سکتے ہیں‘‘۔

ڈیلاس میں پولیس اہل کاروں پر حملے کے بعد ری پبلیکن پارٹی کے متوقع امیدوار، ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک وڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’ہماری پولیس پر کیا گیا یہ وحشیانہ حملہ دراصل ہمارے ملک اور ہمارے خاندانوں پر حملہ ہے‘‘۔

اِی میل کے تنازع سے جان چھڑانے کی کوشش

ایک ہفتے تک نجی اِی میل اکاؤنٹ کے استعمال کے بارے میں دھیان بٹا رہنے کے بعد، اب کلنٹن نے اس امید کی توقع کا اظہار کیا ہے کہ رفتہ رفتہ دھیان صدارتی انتخابات کی جانب مبذول کیا جاسکے گا۔

ایف بی آئی کے سربراہ، جیمز کومی کے اِس اعلان کے بعد کہ کلنٹن کے خلاف مجرمانہ فرد الزام عائد کرنے کی ضرورت نہیں، کلنٹن کی انتخابی مہم کو سکون کے لمحات میسر آئے ہیں۔ تاہم، کومی نے کلنٹن کی جانب سے اِی میلز کے بندوبست کے معاملے پر سرزنش کی، جس نکتے کی آواز انتخابی مہم کے باقی دِنوں کے دوران گونجتی رہے گی۔

کومی نے کہا کہ ’’اِس بات کا ثبوت موجود ہے کہ وہ انتہائی نازک اور بہت ہی کلاسی فائیڈ قسم کی معلومات کے انتظام کے معاملے میں بہت زیادہ بے پرواہ ثابت ہوئیں‘‘۔ کومی نے یہ بات اس وقت کہی جب اُنھوں نے کلنٹن کے خلاف الزامات عائد کرنے کی شفارش نہ کرنے کا اعلان کیا‘‘۔

ٹرمپ نے اوہائیو کے شہر، سنسناتی میں منعقدہ ایک ریلے سے خطاب کے دوران وقت ضائع کیے بغیر بیان دیا۔ بقول اُن کے’’چالاک ہیلری، اتنی چالاک ہیں کہ اُنھوں نے بہت سی غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ یہ سب جھوٹ ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ، یہ جھوٹ، جھوٹ، جھوٹ، جھوٹ ہے!۔ وہ گری ہوئی جھوٹی ہیں! ہے نا؟‘‘

ادھر، گذشتہ ہفتے شمالی کیرولینا میں انتخابی مہم کی پہلی تقریب ہوئی جس میں اوباما نے شرکت کی۔ صدر براک اوباما کلنٹن کی صدارتی مہم کے لیے ایک قابل قدر اتحادی بن کر سامنے آئے۔

شارلے میں تقریر کرتے ہوئے، اوباما نے کہا کہ ’’ہم نے مل کر فخریہ طور پر کئی چیزوں کے لیے کام کیا ہے۔ تاہم، میں شمع اُن کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہوں اور مجھے امید ہے کہ ہیلری کلنٹن کامیاب ہوں گی‘‘۔