وائرس پھیل رہا ہے، چینی معیشت سکڑ رہی ہے

coronavirus

چین میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد اور ہلاکتوں میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ لیکن، منگل کو ووہان کے اہم اسپتال کے ڈائریکٹر بیماری سے لڑتے ہوئے چل بسے۔

جاپان کی بندرگاہ پر موجود تفریحی جہاز کے قرنطینہ کے دو ہفتے بدھ کو مکمل ہوجائیں گے۔

وائرس کی وجہ سے چین کے کارخانوں میں کام بند ہے اور ایپل جیسی امیر کمپنی ہو یا فلسطین کے عام تاجر، سب کاروبار میں نقصان کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔

مریضوں کی تعداد میں کمی

چینی حکام نے منگل کو بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 1886 نئے کیس سامنے آئے جبکہ 98 افراد ہلاک ہوئے۔ 30 جنوری کے بعد یہ پہلا دن ہے جب نئے مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے کم ہے جبکہ 11 فروری کے بعد پہلی بار کسی دن 100 سے کم ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ بظاہر وائرس کی تباہ کاری میں کمی آئی ہے لیکن احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر ہلاک

کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں چین کو کامیابی مل رہی ہے۔ لیکن ایک بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ اگلے محاذ پر لڑنے والے ووہان شہر کے اہم اسپتال کے ڈائریکٹر لیو ژیمنگ منگل کو بیماری سے چل بسے۔ اسے دسمبر میں ظاہر ہونے والے وائرس سے ہونے والی اہم ترین ہلاکتوں میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔ اب تک 1700 ہیلتھ ورکر مریضوں کا علاج کرتے ہوئے بیمار ہوچکے ہیں جن میں سے سات جان سے گئے۔

چین کے باہر بھی سیکڑوں متاثر

رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق، چین سے باہر مزید 827 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے نصف سے زیادہ نئے کیس جاپان کی بندرگاہ پر قرنطینہ کیے گئے تفریحی بحری جہاز ڈائمنڈ پرنسس کے ہیں۔ جہاز پر سوار 3700 مسافروں اور عملے کے ارکان میں سے 542 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

جہاز کو قرنطینہ میں رکھنے سے فائدہ ہوا یا نقصان؟

ڈائمنڈ پرنسس کو قرنطینہ کرنے کے دو ہفتے بدھ کو مکمل ہوجائیں گے جس کے بعد مسافروں کو جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ امریکہ پہلے ہی اپنے سیکڑوں شہریوں کو دو طیاروں میں وطن واپس لاچکا ہے۔ کئی ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ جہاز کو الگ تھلگ کرنے سے فائدہ ہوا یا نقصان؟ ان کا مؤقف ہے کہ اگر مسافروں کو پہلے دن جہاز سے اترنے کی اجازت دے دی جاتی تو چند کیس سیکڑوں میں نہ بدلتے۔

روس کا چینی شہریوں کو روکنے کا فیصلہ

روس نے اعلان ہے کیا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی خاطر جمعرات سے چینی شہریوں کی اپنے ملک میں آمد عارضی طور پر روک دے گا۔ روس نے جنوری کے اختتام پر چین کے ساتھ اپنی سرحد بھی بند کردی تھی۔ روس میں اب تک کرونا وائرس کے دو کیس سامنے آچکے ہیں اور اتفاق سے دونوں چینی باشندے تھے۔

کاروباری سرگرمیاں متاثر

ایپل کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ اس سہ ماہی میں اس کی مصنوعات کی فروخت متاثر ہوسکتی ہے، کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے چین سے رسد اور طلب دونوں میں کمی آئی ہے۔

اس بیان کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں افراتفری دیکھنے کو ملی۔ چین کے سرکاری ٹی وی کے مطابق، صدر شی جن پنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ وائرس سے معیشت سست ہونے کے باوجود 2020 کے معاشی اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کو جلد قابو نہ کیا گیا تو چینی کمپنیاں بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کرنے پر مجبور ہوجائیں گی۔ جاپان، جنوبی کوریا اور سنگاپور کی حکومتیں وائرس سے معاشی نقصانات کا اندازہ لگانے اور ان پر قابو پانے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔

غیر ملکی طیارے چین کا راستہ بھولنے لگے

کرونا وائرس کی وجہ سے چین کی ہوابازی کی صنعت شدید متاثر ہوئی ہے اور بہت سی غیر ملکی ایئرلائنز نے چین کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں۔ مقامی ایئرلائنز نے بھی اپنی پروازوں میں نمایاں کمی کی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، چین کی ہوابازی کی بین الاقوامی مارکیٹ پرتگال سے بھی چھوٹی رہ گئی ہے۔ واضح رہے کہ پرتگال کی کل آبادی ایک کروڑ ہے۔

وائرس کے فلسطین میں اثرات

فلسطین کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز الخلیل چین میں کرونا وائرس کی جنم بھومی سے چار ہزار میل دور ہے۔ لیکن اس کے اثرات وہاں بھی ظاہر ہورہے ہیں۔ اس کے بازار چین کی سستی اشیا سے بھرے رہتے ہیں۔ لیکن اب فلسطینی تاجروں کو خدشہ ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے چین سے مال کی رسد رک سکتی ہے۔ اس صورت میں انھیں دوسرے مقامات سے سامان منگوانا پڑے گا جو مہنگا ہونے کے سبب صارفین یا منافع میں کمی کا باعث بنے گا۔ فلسطینی انتظامیہ کے مطابق، 2018 میں چین سے 42 کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئیں۔

جاپان کے اسپتال میں انوکھی چوری

کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سب سے ضروری شے ماسک ہیں۔ لیکن ایشیا کے کئی ملکوں میں مناسب تعداد میں ماسک دستیاب نہیں۔ جاپان کے ایک اسپتال میں منگل کو چھ ہزار ماسک چوری ہوگئے۔ اے ایف پی کے مطابق، کوبے شہر کے ریڈکراس اسپتال سے ماسک کے چار بڑے باکس غائب ہیں۔ خیال ہے کہ چور یہ ماسک بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کریں گے۔