کرونا کے باعث زندگی کے بدلتے ڈھنگ

امریکہ کے ایک ریستوران میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور رش کا تاثر دینے کے لیے لوگوں کے درمیان ڈمیز رکھی گئی ہیں۔


 

نیویارک میں کئی لوگ دن بھر پڑنے والی گرمی کے بعد شام کو پارکس کا رُخ کرتے ہیں۔ ایسے میں سماجی فاصلوں پر عمل درآمد کے لیے پارکس میں بھی سفید دائرے لگا کر لوگوں کے درمیان فاصلہ رکھا گیا ہے۔
 

بیلجیم میں اسکول کھول دیے گئے ہیں، لیکن طلبہ کے لیے اب حالات پہلے والے نہیں ہیں۔ طلبہ کے درمیان سماجی فاصلے برقرار رکھنے کے لیے فرش پر نشانات لگا دیے گئے ہیں جب کہ ماسک بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

 

بینکاک کے ایک ریستوران میں سماجی فاصلوں کو برقرار رکھنے کے لیے کھانے کی میز پر پلاسٹک کا بیریئر لگا دیا گیا ہے۔

بینکانگ کی عمارتوں میں لفٹ کے استعمال میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں، ہاتھ سے لفٹ کے بٹن دبانے کے بجائے پاؤں کا استعمال کر کے فلور کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔

 

جاپان میں مختلف کاروباری مراکز، ہوٹلز اور جوا خانوں میں جراثیم کش گیٹس نصب کیے گئے ہیں۔
 

امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک ہوٹل میں عملے کو ویل مشینز دی گئی ہیں۔ جس کے اندر رہ کر کر وہ سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہیں۔
 

 بینکاک میں بینک کھول دیے گئے ہیں، لیکن سماجی فاصلے برقرار رکھنے کے لیے نشستوں پر کھلونے رکھے گئے ہیں۔