عالمی یوم ارض، ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے پر زور

فائل

بائیس اپریل کو دنیا کے 192 ممالک کے ایک ارب سے زائد لوگ عالمی یوم ارض کی مناسبت سے منعقد ہونے والی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ توقع ہے کہ وہ کرہ ارض کو صاف رکھنے کے لیے درکار سیاسی اور معاشرتی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر شرکت کریں گے۔

اس موقعے پر لوگ ریلیاں نکالیں گے، درخت لگائیں گے، اپنے شہروں، پارکوں، ساحلوں اور آبی گزرگاہوں میں موجود آلودگی کو صاف کریں گے؛ جب کہ سیاست دان یوم ارض 2019ء کے حوالے سے پالیسیوں کا اعلان کریں گے، اور کارپوریشنیں بہتر ماحول کو فروغ دینے کا عہد کریں گی۔
’ارتھ ڈے نیٹ ورک (اِی ڈی اے)‘ وہ تنظیم ہے جو دنیا بھر میں یوم ارض کی سرگرمیاں منعقد کراتی ہے۔ تنظیم نے 2019ء کے یوم ارض کے لیے جو عنوان تجویز کیا ہے وہ ہے: ’اپنی نسلوں کا تحفظ‘۔

تنظیم کے مطابق، یہ عنوان اس لیے تجویز کیا گیا ہے چونکہ انسان خود ہی ماحول کو خراب کرنے کا باعث بنتا ہے۔ ماحولیات کے موضوع پر کام کرنے والی نامور صحافی، الزبیتھ کولبرٹ اپنی کتاب ’دی سکستھ ایکسٹنکشن‘ میں کہتی ہیں کہ قدرتی اسباب اتنا نقصان نہیں پہانچاتے جتنا کہ انسانی بد احتیاطی کے نتیجے میں پہنچتا ہے۔

کیتھلین راجرز، ’ارتھ ڈے نیٹ ورک‘ کی سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’اچھی بات یہ ہے کہ بربادی کی رفتار کو اب بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے، اور بہت سی معدوم ہوتی ہوئی یا معدومیت کے خطرے سے دوچار نسلیں اب بھی بچائی جا سکتی ہیں اگر ہم مل کر کام کریں۔ اس کے لیے ہمیں صارفین، ووٹروں، آگہی دینے والوں، درد رکھنے والوں اور سائنس دانوں پر مشتمل ایک متحد عالمی تحریک تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو اس ضمن میں فوری اقدام کی سوچ بچار کرے۔

’یوم ارض‘ دراصل ماحولیاتی تشویش سے بہتر آگہی کا تقاضا کرتا ہے۔

گذشتہ ہفتے، ’پیو ریسرچ سینٹر‘ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال سروے کیے گئےملکوں میں سے نصف ممالک موسمیاتی تبدیلی کو تشویش کا باعث معاملہ سمجھتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یونان میں سروے میں شامل افراد میں سے 90 فی صد موسمیاتی تبدیلی کو باعث تشویش گردانتے ہیں، جب کہ یونان میں محض چار فی صد لوگ ایسے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کو مسئلہ نہیں سمجھتے۔ اور بالترتیب جنوبی کوریا، فرانس، اسپین اور میکسیکو کے شہری یونانیوں کی سوچ کے حامی ہیں۔

اس جائزہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2013ء کے بعد دنیا بھر میں عالمی موسمیاتی تبدیلی بڑھتی جا رہی ہے۔ اُسی سال 23 ملکوں کے 56فی صد لوگوں نے موسمیاتی تبدیلی کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا۔

حالیہ سروے رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ اب اُنہی ملکوں میں یہ شرح 56 سے بڑھ کر 67 ہوگئی ہے۔