لائبیریا: ایبولا کا نیا کیس سامنے آگیا، ایک لڑکا ہلاک

فائل

لائبیریائی حکام نے طبی عملے اور متاثرہ خاندان سے رابطے میں رہنے والوں سمیت اس مرض میں مبتلا ہونے کے خدشے کے شکار کم سے کم 150 افراد کو سخت نگرانی میں لے لیا ہے

لائبیریا میں ملک کا پہلا ایبولا کا ایک کیس سامنے آیا ہے، جس کے تحت ایک نو عمر لڑکا اس مرض میں مبتلا ہو کر گزشتہ دنوں انتقال کر گیا۔

لائبیریائی دارلحکومت کے مشرقی مضافات میں 15 سالہ نوجوان میں ایبولا وائرس کی تشخیص گزشتہ ہفتے ہوئی تھی۔

مریض کے والد اور بھائی میں بھی اس مرض کی علامات پائی گئی ہیں، جنھیں خاندان کے دیگر تین افراد کے ہمراہ مونرویا کے باہر علاج مرکز میں داخل کرلیا گیا ہے۔

لائبیریائی حکام نے طبی عملے اور متاثرہ خاندان سے رابطے میں رہنے والوں سمیت اس مرض میں مبتلا ہونے کے خدشے کے شکار کم سے کم 150 افراد کو سخت نگرانی میں لے لیا ہے۔

ایبولا کا نیا کیس سامنے آنا مغربی افریقہ کے اس ملک کے لئے بری خبر ہے جسے 3 ستمبر کو ایبولا سے پاک ملک قرار دیا گیا تھا، صحت کے عالمی ادارے ڈبلو ایچ او کی جانب سے یہ پہلا ملک تھا جسے ایبولا سے پاک ملک قرار دے دیا گیا تھا۔ لیکن، نیا کیس سامنے آیا۔

عالمی ادارے ڈبلو ایچ او کی ایبولا پر سے متعلق ٹیم کے سربراہ بروس ایلورڈ کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح نہیں کہ وہ لڑکا کس طرح اس مرض میں مبتلا ہوا۔ متاثرہ بچہ یا اس کے خاندان کے افراد کی کوئی ایسی تاریخ نہیں کہ جس سے اندازہ لگایا جاسکے کہ وہ کن سے مل کر اس مرض میں مبتلا ہوا ہوگا۔

لائبیریا ان تین افریقی ممالک میں شامل ہے جو 2013ء میں ایبولا وائرس سے بری طرح متاثر ہوا تھا اور جہاں 10 ہزار سے زائد ایبولا کے کیس سامنے آئے تھے ان میں سے 4 ہزار 8 سو ایبولا مریض جانبر نہ ہوسکے تھے۔

لائبیریا، گیانا اور سرے لیون میں ایبولا کے اس مرض میں مبتلا ہوکر 11 ہزار 300 لوگ ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے اکثریت لائبیریا کے باشندوں کی تھی۔

لائبیریا میں ایبولا کا یہ کیس ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صرف ایک ہفتے قبل گیانا نے اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک میں اب ایبولا کا کوئی مریض موجود نہیں جس کے بعدانھوں نے اس وبائی مرض سے پہلے والی حالت کے اعلان کی مدت 42 دنوں کی الٹی گنتی شروع کردی تھی، جبکہ سرے الیون کو ماہ رواں کے آغاز میں ہی ایبولا سے پاک ملک قرار دے دیا گیا تھا۔