مصر: پولیس اہل کاروں کی ہلاکت، 183 اخوان کو موت کی سزا

فائل

یہ حملہ،اگست 2013ء میں اُسی دِن ہوا جب افواج نے قاہرہ میں سینکڑوں مظاہرین پر فائر کھول دیا تھا، جب مسٹر مرسی کے حامیوں کے دو بڑے احتجاجی خیموں کے باہر جھڑپیں واقع ہوئی تھیں، جنھیں ایک ماہ قبل فوج نے اقتدار سے ہٹایا تھا

سنہ 2013ء میں صدر محمد مرسی کے ہٹائے جانے کے بعد، تقریباً 15 پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کے الزام پر، مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے 183 حامیوں کو موت کی سزا سنائی ہے۔

فرد جرم میں اگست 2013ء میں قاہرہ کے گرد و نواح میں واقع کرداسہ کے گاؤں میں پولیس تھانے پر ہونے والے حملے کے الزامات شامل ہیں، جس میں یہ پولیس والے ہلاک ہوئے۔

یہ حملہ اُسی دِن ہوا جب افواج نے قاہرہ میں سینکڑوں مظاہرین پر فائر کھول دیا تھا، جب مسٹر مرسی کے حامیوں کے دو بڑے احتجاجی خیموں کے باہر جھڑپیں واقع ہوئی تھیں، جنھیں ایک ماہ قبل فوج نے اقتدار سے ہٹایا تھا۔

پیر کو سنایا جانے والا یہ فیصلہ مصر کے حکام کی طرف سے اسلام پرستوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھنے کا سلسلہ ہے۔

مسٹر مرسی کو اقتدار سے ہٹائے جانے سے لے کر اب تک، حکومت نے اخوان المسلمین کے لاکھوں ارکان اور حامیوں کو قید کیا ہوا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران، اکثرو بیشتر، تشدد بھڑک اُٹھنے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔