’پیٹر گریسٹے اپنے ساتھیوں کو نہیں بھولیں گے‘

پیر کو پیٹر گریسٹے کے والدین نے کہا کہ اُنھیں مصر میں قید اپنے دو دیگر ساتھیوں سے متعلق تشویش ہے۔

مصر سے رہائی پانے والے الجزیرہ چینل کے صحافی پیٹر گریسٹے کے والدین اور بھائی نے کہا کہ وہ دیگر ساتھیوں کی رہائی کے لیے کوشش کرتے رہیں گے۔

رہائی کے بعد پیٹر قاہرہ سے قبرص پہنچے اور اُس کے بعد وہ آسٹریلیا روانہ ہو چکے ہیں۔

پیر کو پیٹر گریسٹے کے والدین نے کہا کہ اُن کے بیٹے کو مصر میں قید اپنے دو دیگر ساتھیوں سے متعلق تشویش ہے۔

پیٹر گریسٹے کے بھائی اینڈریو گریسٹے نے بھی کہا کہ ’’وہ (پیٹر) اپنے ساتھیوں کو نہیں بھولیں گے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ پیٹر اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک محمد فہمی اور باہیر محمد رہا نہیں ہو جاتے۔

پیٹر گریسٹے کے خاندان کا کہنا تھا کہ وہ آسٹریلوی حکومت، الجزیرہ اور دیگر تمام صحافیوں کی طرف سے رہائی کے لیے کی گئی کوششوں پر اُن کے شکر گزار ہیں۔

تقریباً چار سو دن تک مصر میں قید رہنے کے بعد آسٹریلوی صحافی کو اتوار کو رہا کیا گیا۔ اُنھیں شدت پسند گروپ کی حمایت کرنے پر سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مصری نژاد کینیڈین شہری محمد فہمی، آسٹریلوی شہری پیٹر گریسٹے اور مصری صحافی باہیر محمد کو 2013ء میں گرفتار کر کے ان پر جھوٹی خبریں پھیلانے اور کالعدم تنظیم اخوان المسلمین کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

محمد فہمی اور پیٹر گریسٹے کو سات سات سال قید جب کہ مصری صحافی باہیر محمد کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے الجزیرہ کے ان تین صحافیوں کے خلاف چلائے جانے والے مقدمے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

محمد فہمی اور باہیر محمد اب بھی مصر میں قید ہیں۔

مصری حکام نے قطر میں قائم الجزیرہ ٹی وی چینل پر کالعدم اخوان المسلمین کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔ الجزیرہ ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ صحافی اپنا پیشہ وارانہ کام کر رہے تھے۔