یورپی عدالت، امریکہ کے ساتھ ڈیٹا کی منتقلی کا معاہدہ منسوخ

یورپی عدالتِ انصاف نے منگل کے روز کہا کہ ’سیف ہاربر‘ سمجھوتا امریکہ میں قائم سرورز پر ممکنہ امریکی حکومتی نگرانی کے خلاف ذاتی ڈیٹا کو تحفظ فراہم نہیں کرتا

یورپ کی اعلیٰ عدالت نے امریکہ کے ساتھ 15 برس پرانا ’ڈیٹا ٹرانسفر‘ معاہدہ ختم کر دیا ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ اس سے یورپی یونین کے شہریوں کی خفیہ معلومات کا تحفظ فراہم نہیں ہوتا۔
یورپی عدالتِ انصاف نے منگل کے روز کہا کہ ’سیف ہاربر‘ سمجھوتا امریکہ میں قائم سرورز پر ممکنہ امریکی حکومتی نگرانی کے خلاف ذاتی ڈیٹا کو تحفظ فراہم نہیں کرتا۔

یہ سمجھوتا 2000ء میں ہوا تھا، جس کے تحت یورپی صارفین کے لیے ہزاروں کاروباری اداروں کی اطلاعات کی منتقلی کی اجازت تھی، جس میں یہ بھی شامل تھا کہ وہ کون سے ویب سائٹس پر جاتے ہیں اور وہ کہاں رقوم خرچ کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم، ایک آسٹریلیائی طالب علم نے اس معاہدے کے خلاف یورپی عدالت میں مقدمہ دائر کیا، یہ کہتے ہوئے کہ معروف امریکی فیس بک ویب سائٹ کی نجی اطلاعات کی منتقلی صحیح طور پر محفوظ نہیں ہے۔
یورپی اہل کاروں نے منگل کے روز آنے والے اِس عدالتی فیصلے کو سراہا ہے۔

یورپی کمیشن کے نائب صدر، فرانز ٹمرمن کے بقول، ’آج کا فیصلہ یورپیوں کے بنیادی حقوق سے متعلق ڈیٹا کے تحفظ کو سربلند کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے‘۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ ہم بحر اوقیانوس کے پار ذاتی ڈیٹا لے جانے کے لیے محفوظ طریقہ کار کی دستیابی کے لیے نئے سرے سے جستجو کریں گے۔‘

تاہم، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اُسے اِس فیصلے پر تشویش ہے کہ اِس کے نتیجے میں کاروباری اداروں اور معاشی افزائش کو دھچکا پہنچے گا۔

ترجمان، جان ارنیسٹ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ امریکہ میں خفیہ ڈیٹا کی حفاظت سے متعلق غلط فہمی کی بنیاد پر لگایا گیا ہے، اور اس فیصلے میں نجی معلومات اور افزائش کے لیے فوائد کے معاملےکو مدنظر نہیں رکھا گیا، جس کے نتیجے میں یہ طریقہ کار گذشتہ 15 برسوں سے جاری رہا۔