ایک سعودی نژاد امریکی شہری کے اہل خاندان نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں اسے ایسی ٹوئیٹس کے لیے گرفتار کرکے اذیتیں دی گئیں اور سولہ سال قید کی سزا دی گئی جو اس نے اس وقت کی تھیں جب وہ امریکہ میں تھا۔
دبئی سے اے پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلوریڈا میں رہائش پذیر 72 سالہ سعد ابراہیم المادی کو جو ایک ریٹائرڈ پراجیکٹ منیجر ہیں، گزشتہ نومبر میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ سعودی عرب میں مقیم اپنے خاندان سے ملنے گئے تھے ۔
ان کے بیٹے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس ماہ کے شروع میں المادی کو 16 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ انہوں نے اس سلسلے میں واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی تفصیلات کی تصدیق بھی کی۔ المادی امریکہ اور سعودی عرب دونوں ملکوں کے شہری ہیں۔
SEE ALSO: کیا محمد بن سلمان کا وزیراعظم بننا انہیں امریکہ اور دیگر ملکوں میں مقدمات میں استثنیٰ دلا سکے گا؟سعودی عہدیداروں نے اس خبر پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے منگل کو واشنگٹن میں صحافیوں سےگفتگو میں المادی کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو چینلز کے ذریع اعلیٰ سعودی حکام کےساتھ ریاض اور واشنگٹن ڈی سی دونوں جگہ بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے۔ہم اس معاملے پر مسلسل کام کرتے رہیں گے۔ ہم نے کل بھی یہ معاملہ سعودی حکومت کے ارکان کے ساتھ اٹھایا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
المادی کی سزا ان حالیہ مقدمات کے اس سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے جن میں سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر سعودی حکومت پر تنقید کرنے والے سعودی شہریوں کو طویل مدت کی قید کی سزائیں دی گئیں۔
سعد ابراہیم کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد کو ان 14 ٹوئٹس پر گرفتار کیا گیا جن میں زیادہ تر حکومتی پالیسیوں اور مبینہ کرپشن پر نکتہ چینی کی گئی تھی۔ یہ پوسٹس سات سال کے دوران کی گئیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے والد شہری حقوق وغیرہ کے سرگرم کارکن نہیں ہیں بلکہ ایک عام شہری ہیں جنہوں نے امریکہ میں اپنی رہائش کے دوران اپنی رائے کا اظہار کیا۔ کیو نکہ امریکہ میں آزادی اظہار کو آئین کا تحفظ حاصل ہے۔
ان کے بیٹے ابراہیم نے مزید بتایا کہ سعودی حکام نے ان کے خاندان کو خاموش رہنے اور امریکی حکومت کو اس معاملے میں ملوث نہ کرنے کے لیے تنبیہ کی ہے۔
اس رپورٹ کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔