ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کا پاکستانی اعلان خوش آئند ہے: امریکہ

فائل

ہیدر نوئرٹ نے کہا کہ ’’ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ’ایف اے ٹی ایف‘ اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی ترسیل پر نظر رکھنے والے ادارے کی شرائط پوری کی جا سکیں، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کی شقوں کو پورا کرنا شامل ہے‘‘

امریکی محکمہٴ خارجہ نے اس بات پر اظہار اطمینان کیا ہے کہ ’’پاکستان کی جانب سے اعلیٰ سطحی سیاسی عزم سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی ترسیل کے معاملے پر نظر رکھنے کےحوالے سے نشاندہی کردہ کمزوریاں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی‘‘۔

یہ بات محکمہٴ خارجہ کی خاتون ترجمان نے جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔

ہیدر نوئرٹ نے کہا ہےکہ ’’ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ’ایف اے ٹی ایف‘ اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی ترسیل پر نظر رکھنے والے ادارے کی شرائط پوری کی جا سکیں، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کی شقوں کو پورا کرنا شامل ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اُن فنڈز کو منجمد کیا جائے، اُنھیں اکٹھا کرنے سے روکا جائے اور جن رقوم کا تعلق کالعدم نہ قرار دیے گئے دہشت گرد گروپوں سے ہو اُن کی ترسیل روکی جائے‘‘۔

گذشتہ ہفتے کے روز پیرس میں ’ایف اے ٹی ایف‘ کے اجلاس میں پاکستان کو ان ملکوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا، جو اس حوالے سے مؤثر اقدمات نہیں کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، یہ فیصلہ رواں ہفتے پیرس میں جاری ’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس‘ کے اجلاس کے دوران ہوا۔ تاہم، اس کا باضابطہ اعلان ابھی سامنے آنا باقی ہے۔

جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، ترجمان محمد فیصل نے کہا ہے کہ اسلام آباد پہلے یہ کہہ چکا ہے کہ پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں شامل کرنے کا فیصلہ رواں سال فروری میں ہو چکا تھا۔