پولیس اہلکار پر ’جرم‘ ثابت نہیں ہوا، فرگوسن میں مظاہرے

مظاہرین کی جانب سے گاڑیوں کو جلادیاگیا

براون خاندان کے حق میں فیصلہ نا آنے پر فرگوسن میں مظاہرے پھوٹ پڑے

پولیس اہلکارپر جرم ثابت نا ہونے پر فرگوسن میں مظاہروں کے دوران گاڑیوں کو نظر آتش کیا گیا

مظاہروں کے دوران املاک کو نقصان پہنچایا گیا

بعض مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا

مظاہروں کے بعد یہ علاقہ  ایک بار پھر بدنظمی کا منظر پیش کر رہا ہے۔

صدر براک اوباما کی طرف سے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ براؤن کے اہل خانہ کی طرف سے اس بات پر وہ ان کے ساتھ ہیں کہ فیصلے کے خلاف جو بھی احتجاج کرے وہ پرامن رہے۔

ریاست کے علاقے فرگوسن جہاں 18 سالہ سیاہ فام مائیکل براؤن گولی لگنے سے ہلاک ہوا تھا، سینکڑوں لوگ جمع تھے اور ان میں اکثر اس فیصلے پر ناخوش دکھائی دیے۔

امریکہ کے بعض دیگر علاقوں میں بھی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔

وکیل میکلاوچ کا کہنا تھا کہ جیوری نے 70 گھنٹوں سے زائد وقت پر محیط بیانات سنے اور شواہد کا تفصیلی جائزہ لیا۔

براؤن کے لواحقین کے وکیل کا کہنا ہے کہ غیر مسلح نوجوان اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرنے کی کوشش کر رہا تھا جب اسے گولی ماری گئی۔  

بعض احتجاجیوں نے پولیس کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جبکہ بعض جگہ دکانوں میں لوٹ مار کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

گرینڈ جیوری نے سیاہ فام نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے سفید فام پولیس افسر پر فرد جرم عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نو اگست کو پیش آنے والے فائرنگ کے اس واقعے کے بعد اس علاقے میں تواتر سے مظاہرے دیکھنے میں آئے جنہوں نے اکثر پرتشدد صورت بھی اختیار کی۔