لاہور: سوشل میڈیا کریک ڈاون جاری، ایک شہری گرفتار

گرفتار شخص عدنان افضل

تفتيشي افسر کے مطابق، ’'عدنان افضل نے فيس بک، ٹوئيٹر اور ديگر سوشل ميڈيا پر مختلف ناموں سے کئي اکاونٹ بنا رکھے تھے۔ جن ميں فوج اور سياستدانوں سے متعلق گمراہ کن باتيں لکھي ہوئی تھيں'‘

پاکستان کے وفاقي تحقيقاتي ادارے، ايف آئی اے نے سوشل ميڈيا پر فوج کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں ايک شخص کو گرفتار کيا ہے۔ ادارے نے منگل کی رات لاہور میں کارروائي کرتے ہوئے عدنان افضل قريشي کو حراست میں لے ليا۔

ايف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم سرکل کے اہل کار سب انسپکٹر عاشر آرون نے ’وائس آف امريکہ‘ کے نمائندے کو بتايا کہ ’'عدنان افضل کو لاہور ميں ڈيفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے علاقے 271-K سے حراست ميں ليا گیا اور ان کے خلاف ايف آئی آر 2017/53 درج کی گئی، جسے اگلے دن عدالت ميں پيش کيا گیا۔

اطلاع کے مطابق، عدالت نے سوشل میڈیا پر فوج اور سياستدانوں کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں گرفتار شخص کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ايف آئی اے کے حوالے کیا۔

تفتيشي افسر کے مطابق، ’'عدنان افضل نے فيس بک، ٹوئيٹر اور ديگر سوشل ميڈيا پر مختلف ناموں سے کئی اکاونٹ بنا رکھے تھے۔ جن ميں فوج اور سياستدانوں سے متعلق گمراہ کن باتيں لکھي ہوئی تھيں'‘۔

ايف آئی اے کے سينئر تفتيشي افسر رضوان رشيد نے وائس آف امريکہ کو بتايا کہ ’'عدنان افضل کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفعات 20 اور 24 جبکہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 419، 500 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے'‘۔

ايف آئي اے کے مطابق، عدنان افضل قریشی لاہور کے حلقہ این اے 125 میں پاکستان تحريک انصاف کے چیف کوارڈینیٹر رہ چکے ہیں۔ ايف آئي اے اہل کار کے مطابق يہ کارروائی کسی سياسی کارکن کے خلاف نہيں بلکہ فوج، قومی اداروں اور چوہدری نثار سميت ديگر سياستدانوں کی کردار کشی پر کی گئی ہے۔ اس سلسلے ميں پی ٹی آئی لاہور کے صدر عبدالعليم خان نے وائس آف امريکہ کو بتايا کہ وہ عدنان افضل کو نہيں جانتے، يہ پی ٹی آئی کا غير مقبول رکن ہو سکتا ہے۔ ليکن اگر انھوں نے يا کسی نے بھی فوج کے خلاف بات کی ہے تو اس کا محاسبہ ہونا چاہيے، اس ميں کوئی رعائيت نہيں برتی جانی چاہيے۔

رضوان رشيد کے مطابق ’'وہ پاک فوج اور ڈان لیکس کے حوالے سے چوہدری نثار کے بارے میں بہت نازیبا زبان کا استعمال کر رہا تھا اور کہا کرتا تھا کہ وہ کسي سے نہيں ڈرتا اور نہ ہی اسے کوئی پکڑ سکتا ہے‘'۔

رضوان رشيد نے بتايا کہ ’'گرفتاری کے بعد اب یہ تفتیش کی جا رہی ہے آیا یہ شخص انفرادی طور پر یہ کام کر رہا تھا یا کسی تنظیم کے ساتھ منسلک تھا یا اس کے پیچھے کون لوگ تھے'‘۔


عدنان افضل قریشی کی گرفتاری پر ماہر قانون اور سول سوسائٹی کے نمائندے آفتاب مقصود نے بتایا یے کہ پاکستان کا آئین ہر شہری کو اظہار رائے کا حق دیتا ہے لیکن آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت کوئی بھی شخص ملک کی عدلیہ، فوج، سیکورٹی اور اسلام کے بارے میں غلط مواد نہیں چھاپ سکتا۔

آفتاب مقصود کے مطابق سائبر کرائم ایکٹ 2016ء کے تحت کسی بھی شخص اور ادارے کی شہرت اور عزت کو سوشل میڈیا پر جان بوجھ نشر کرنا اور یہ جانتے ہوئے کہ یہ مواد جھوٹا اور بے بنیاد ہے قابل دست اندازی جرم ہے۔ اسے گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔