پرویز مشرف کا دورِ اقتدار: تصویروں میں

پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو اقتدار سنبھالا اور 17 اکتوبر 1999 کو پہلی مرتبہ ٹی وی اور ریڈیو پر براہِ راست قوم سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے بہت سے اہم اقدامات کا اعلان بھی کیا اور ان اقدامات کو انقلابی قرار دیا۔ 

جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کرنے سے قبل آرمی چیف کی حیثیت سے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا۔ 

دورۂ بھارت کے دوران 15 جولائی 2001 کو پرویز مشرف نے اس وقت کے بھارتی وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی سے ملاقات کی۔ یہ تصویر 14 جولائی کی ہے جس روز مشرف نئی دہلی پہنچے۔ ان کا استقبال  بھارتی صدر کے آر نارائن اور وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کیا۔ 

پرویز مشرف اپنی اہلیہ صہبا مشرف کے ہمراہ بھارت میں موجود تاریخی عمارت تاج محل کے سامنے کھڑے ہیں۔ انہوں نے 2001 میں 14 جولائی سے 16 جولائی تک بھارت کا دورہ کیا۔ 

 

پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ صہبا مشرف 14 جولائی 2001 کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے پالم ایئر پورٹ پہنچے۔ تصویر میں وہ طیارے سے باہر آ رہے ہیں۔ 

 

پرویز مشرف نے 2001 میں دہلی میں واقع اپنے آبائی مکان کا دورہ کیا جو 'نہر والی حویلی' کے نام سے مشہور ہے۔ اسی حویلی میں وہ پیدا ہوئے اور اپنی ابتدائی زندگی کے کچھ سال بسر کیے۔ 

 

پرویز مشرف نے 14 جولائی 2001 کو بھارت کے سابق وزیرِ داخلہ لال کشن ایڈوانی سے نئی دہلی میں ملاقات کی۔ 

 

دورۂ بھارت کے دوران پرویز مشرف نے اس وقت کی حزب اختلاف کی رہنما سونیا گاندھی سے بھی ملاقات کی۔ مشرف کے 2001 کے بھارتی دورے کو تاریخی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ 

27 ستمبر 2006 کو پرویز مشرف نے اس وقت کے امریکی ہم منصب صدر جارج ڈبلیو بش سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ تصویر میں افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی بھی نمایاں ہیں۔ یہ تصویر وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں اتاری گئی تھی۔ 

 

اپنے دورِ اقتدار کے دوران جنرل پرویز مشرف نے 30 اپریل 2002 کو ملک بھر میں اپنے حق میں ریفرنڈم کرایا۔ انہوں نے اس موقع پر اپنی اہلیہ صہبا پرویز مشرف اور والدہ کے ہمراہ راولپنڈی میں واقع ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالا۔  

 

25 دسمبر 2003 کو پرویز مشرف کے قافلے پر راولپنڈی میں خود کش حملہ ہوا جس میں وہ محفوظ رہے۔ قافلے میں شامل کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ایک متاثرہ گاڑی کے قریب پاکستانی فوجی کھڑے ہیں۔ 

پرویز مشرف نے چار فروری 2004 کو اسلام آباد میں پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے اگلے روز ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ٹی وی پر مبینہ طور پر جوہری راز افشاں کرنے کا اعتراف کیا اور تمام سرکاری ذمے داریوں سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ 
 

18 اگست 2008 کو لی گئی ایک تصویر جس میں پرویز مشرف ٹی وی پر قوم سے خطاب کر رہے ہیں۔ اس تقریر میں انہوں نے اپنے مستعفی ہونے کا عندیہ دیا تھا۔ 

 

دس اکتوبر 1998 کو اتاری گئی اس تصویر میں سابق صدر پرویز مشرف چیف آف آرمی اسٹاف کی وردی میں ملبوس ہیں۔ پاکستان کی سپریم کورٹ نے 28 ستمبر 2007 کو اُنہیں صدراتی انتخابات لڑنے کی اجازت دی تھی۔
 

پچیس مارچ 2008 کو ایوانِ صدر میں سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان پیپلز سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ 
 

انتیس نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ایوانِ صدر اسلام آباد میں اپنے دورے کی دوسری مدت کے لیے حلف اٹھایا۔ ایک روز پہلے انہوں نے آرمی چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ 

 

پرویز مشرف نے 18 اگست 2008 کو صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ استعفے سے قبل انہوں نے ایوانِ صدر میں گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ 
 

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف 2013 میں راولپنڈی کورٹ میں مقدمے کی سماعت ہوئی۔ یہ مقدمہ سابق پاکستانی وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہ کیے جانے کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔ پرویز مشرف سماعت کے بعد عدالت سے باہر آتے ہوئے۔  

پرویز مشرف 29 مارچ 2013 کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ عدالت سے باہر آتے ہوئے انہوں نے اپنے استقبال کے لیے آنے والے افراد اور حمایتی افراد کو دیکھ کر سیلوٹ کیا۔ 

 

پرویز مشرف اس وقت پاکستان میں موجود نہیں ہیں، وہ بیماری کے سبب بیرون ملک گئے تھے اور تاحال علیل اور بیرون ملک مقیم ہیں۔ اس دوران عدالت نے متعدد مرتبہ انہیں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا لیکن وہ عدالت کے روبرو پیش نہ ہوسکے۔ ماضی میں عدالت انہیں مفرور بھی قرار دے چکی ہے۔